Maktaba Wahhabi

78 - 288
2 بچے کو کلمہ ئِ شہادت کی تلقین سے باز رہنے کے شوہر کے حکم کو انہوں نے نہ مانا،کیونکہ وہ اس بات سے اچھی طرح آگاہ تھیں کہ: ((لاَ طَاعَۃَ لِمَخْلُوْقٍ فِيْ مَعْصِیَۃِ اللّٰهِ تَبَارَکَ وَتَعَالَی۔))[1] [ترجمہ:’’مخلوق کی جس بات کے ماننے میں اللہ تبارک وتعالیٰ کی نافرمانی ہو اس پر عمل نہ کیاجائے گا۔‘‘] 3 بچے کو کلمہ ئِ شہادت کی تلقین جاری رکھنے کے سبب خاوند کی ناراضگی کی انہوں نے بالکل پرواہ نہ کی،کیونکہ انہیں اس حقیقت کا خواب ادراک تھا کہ فریضہ ئِ[امر بالمعروف اور نہی عن المنکر]کی کما حقہ بجا آوری کے لیے ضروری ہے کہ مخلوق کی ملامت کا خوف دل سے نکال دیا جائے۔ 4 حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے اس واقعہ میں ان ماؤں کے لیے درس اورنصیحت ہے جو اپنے جگر گوشوں کو کتاب وسنت کی تعلیم سے محروم رکھنے کے یہ عذر تراشتی ہیں،کہ ان کے شوہر اس کو پسند نہیں کرتے۔ ٭٭٭ (۲)ام سلیم رضی اللہ عنہا کاشوہر کو دعوت ِ اسلام دینا حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے اپنے شوہر کی مرضی کے خلاف خود اسلام قبول کرنے اور اپنے بچے کو کلمہئِ شہادت کی تلقین کرنے پر اکتفا نہ کیا،بلکہ اپنے خاوند کو بھی مسلمان ہونے کی دعوت دی۔
Flag Counter