Maktaba Wahhabi

79 - 288
دلیل: حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ نے ان کے متعلق تحریر کیا ہے: ((کَانَتْ تَحْتَ مَالِکِ بْنِ النَّضْرِ أَبِي أَنَسٍ بْنِ مَالِکٍ فِيْ الْجَاہِلِیَّۃِ،فَوَلَدَتْ لَہُ أَنَسَ بْنَ مَالِکٍ،فَلَمَّا جَائَ اللّٰهُ بِالْإِسْلاَمِ أَسْلَمَتْ مَعَ قَوْمِہَا،وَعَرَضَتْ الْإِسْلاَمَ عَلٰی زَوْجِہَا،فَغَضِبَ عَلَیْہَا،وَخَرَجَ إِلَی الشَّامِ،فَہَلَکَ ہُنَاکَ۔))[1] ’’وہ زمانہ جاہلیت میں انس کے والد مالک بن نضر کے عقد زوجیت میں تھیں۔اسی سے ان کے ہاں انس بن مالک رضی اللہ عنہ پیدا ہوئے،جب اللہ تعالیٰ اسلام کو لایا،تو وہ اپنی قوم کے ہمراہ مسلمان ہو گئیں،اور اپنے شوہر کو بھی قبول اسلام کی دعوت دی،لیکن وہ ناراض ہو کر سرزمین شام کی طرف نکل گیا اور وہیں ہلاک ہو گیا۔‘‘ واقعے سے مستفاد باتیں: 1 مسلمان عورت کا احتساب صرف اس کا شوہر ہی نہیں کرتا،بلکہ وہ بھی بوقت ضرورت اپنے خاوند کا احتساب کرتی ہے۔خاوند کا ادب واحترام اس کے احتساب کی راہ میں رکاوٹ نہیں ہوتا۔ 2 بسا اوقات احتساب کے سبب محتسب کو محتسب علیہ [2]کے غیض وغضب اور ناراضگی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ 3 سچے مسلمان محتسب علیہ کی ناراضگی کے باوجود حق بات پر ڈٹے رہتے ہیں،اور اسی بات کی دوسروں کو تلقین کرتے رہتے ہیں۔
Flag Counter