Maktaba Wahhabi

80 - 288
شوہرکی ناراضگی کے باوجود حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا اپنے اسلام،بچے کو کلمہ ئِ شہادت کی تلقین اور شوہر کو دعوت ِ اسلام دینے کے موقف پر جمی رہی۔ان کے پائے استقلال میں کمزوری نہ آئی۔ ٭٭٭ (۳)ام سلیم رضی اللہ عنہا کا اپنے منگیتر کو ترکِ شرک کا حکم دینا حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے شوہر مالک بن نضر کی وفات کے کچھ عرصہ بعد ابو طلحہ ان کے ساتھ نکاح کا پیغام لائے۔حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا نے انہیں شرک ترک کرنے کا حکم دیا،اور اسلام قبول کرنے کی دعوت دی۔ دلیل: امام ابن سعد رحمہ اللہ نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ: ((جَائَ أَبُوْ طَلْحَۃَ یَخْطُبُ أُمَّ سُلَیْمٍ رضی اللّٰه عنہا فَقَالَتْ:’’إِنَّہَ لاَ یَنْبَغِي لِي أَنْ أَتَزَوَّجَ مُشْرِکًا۔أَمَا تَعْلَمُ یَا أَبَا طَلْحَۃً أَنَّ آلِہَتَکُمُ الَّتِيْ تَعْبُدُوْنَ یَنْحَتُہَا عَبْدُ آلِ فُلاَنٍ النَّجَّارُ،وَأَنَّکُمْ لَوْ شَعَلْتَمْ فِیْہَا نَارًا لاَحْتَرَقَتْ؟۔ قَالَ:’’فَانْصَرَفَ عَنْہَا وَقَدْ وَقَعَ فِيْ قَلْبِہِ مِنْ ذٰلِکَ مَوْقِعًا۔‘‘ قَالَ:’’وَجَعَلَ لاَ یَجِیْئُہَا یَوْمًا إِلاَّ قَالَتْ لَہُ ذٰلِکَ۔))[1] ’’ابوطلحہ ام سلیم رضی اللہ عنہا کے ساتھ نکاح کرنے کی فرمائش لے کر آئے۔ انہوں نے جواب میں فرمایا:’’میرے لیے ایک مشرک کے ساتھ شادی کرنا درست نہیں۔
Flag Counter