Maktaba Wahhabi

93 - 288
دَاوَتْہُ عَائِشَۃُ رضی اللّٰه عنہا،وَفَرَغَتْ مِنْہُ،رَأَتْ فِيْ رِجْلَیْہِ خَلْخَالَیْنِ جَدِیْدَیْنِ،فَقَالَتْ عَائِشَۃُ رضی اللّٰه عنہا:’’أَظَنَنْتُمْ أَنَّ ہٰذَیْنِ الْخَلْخَالَیْنِ یَدْفَعَانِ عَنْہُ شَیْئًا کَتَبَہُ اللّٰهُ عَلَیْہِ ؟ لَوْ رَأَیْتُہَا مَا تُدَاوَی عِنْدِيْ،وَمَا مُسَّ عِنْدِيْ،لَعَمْرِيْ !لَخَلْخَالاَنِ مِنْ فِضَّۃٍ أَطْہَرُ مِنْ ہٰذَیْنِ۔))[1] ’’ان کی والدہ نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے ان[بکیر]کے بھائی مخرمہ رحمہ اللہ کو عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا،اور وہ بچوں کے پھوڑوں کا علاج کیا کرتی تھیں۔جب عائشہ رضی اللہ عنہا ان کے علاج سے فارغ ہو چکیں،تو انہوں نے بچے کے پاؤں میں دونئی پازیبیں دیکھیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا:’’کیا تم یہ گمان رکھتے ہو کہ یہ پازیبیں اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کے لیے لکھی ہوئی مصیبت کو ٹال سکتی ہیں ؟ اگر میں ان کو[پہلے]دیکھ لیتی تو میرے ہاں اس کا علاج نہ کیا جاتا،بلکہ اس کو چھوا بھی نہ جاتا،یقینا چاندی کی پازیبیں ان سے زیادہ پاکیزہ ہیں۔‘‘ قصے سے معلوم ہونے والی بعض باتیں: 1 مذکورہ بالا عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ بچے کے اہل خانہ کے خیال میں بچے کو پازیبیں پہنانے سے وہ شفا یاب ہو جائے گا۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان کے اس غلط خیال پر احتساب فرمایا۔اور اس بات میں عقیدہ کی ستھرائی اور طہارت کی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی نگاہوں میں اہمیت روزِ روشن کی طرح واضح ہے۔ 2 بچوں کو ناجائز چیزیں پہنانا درست نہیں،اور ناجائز چیزیں پہنانے کی صورت میں
Flag Counter