Maktaba Wahhabi

96 - 288
کے دنوں میں ہے۔‘‘ انہوں نے فرمایا:اے میرے چھوٹے بیٹے ! حیض کا ہاتھ سے کیا تعلق ہے؟’‘یقینا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم میں سے ایک کے ہاں تشریف لاتے،اور وہ بیماری کے دنوں میں ٹیک لگا کر بیٹھی ہوتی،آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کے ساتھ ٹیک لگا لیتے،اور اسی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت فرماتے،اور بسا اوقات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لاتے،اور وہ بیماری ہی کے دنوں میں بیٹھی ہوتی،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی گود میں ٹیک لگا لیتے،اور اسی حالت میں قرآن کریم کی تلاوت فرماتے،اور وہ بیماری ہی کے دنوں میں اٹھتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کی جگہ میں آپ کے لیے کپڑا بچھاتی۔‘‘ ابن بکر 1نے بیان کیا:’’اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم اسی کپڑے میں میرے گھر میں نماز ادا فرماتے۔اے میرے چھوٹے بیٹے ! حیض کا ہاتھ میں کیا اثر ہے ؟‘‘ قصے سے مستفاد باتیں: 1 ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہانے اپنے بھانجے کو بالوں کے سدھارنے کی تلقین کی۔ان کی یہ تلقین نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت مطہرہ کے عین مطابق تھی۔امام نسائی رحمہ اللہ نے حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے کہ انہوں نے بیان کیا: ((أَتَانَا النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَرَأَی رَجُلاً ثَائِرَ الرَّأْسِ،فَقَالَ:’’أَمَا یَجِدُ ہٰذَا مَا یُسَکِّنُ بِہٖ شَعْرَہ؟))[1] ’’ہمارے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے،توآپ نے سر کے بکھرے ہوئے بالوں والا ایک شخص دیکھا،تو آپ نے فرمایا:’’کیا اس کو کوئی ایسی
Flag Counter