Maktaba Wahhabi

99 - 288
بیماری کے دنوں میں اس]کے ساتھ سوتے تھے،اور دونوں کے درمیان صرف ایک کپڑا ہوتا جو گھٹنوں سے تجاوز نہ کرتا[یعنی بہت چھوٹا ہوتا]۔‘‘ قصے سے معلوم ہونے والی باتیں: 1کسی کی غلطی کی اصلاح کے ارادے سے اس کا کسی بڑی شخصیت کے سامنے ذکر کرنے میں کچھ حرج نہیں۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کی غلطی کا ذکر ان کی خالہ ئِ محترمہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا کے سامنے کیا گیا،جنہوں نے اصلاح کی خاطر مناسب قدم اٹھایا۔ 2 ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہ عنہانے اپنے بھانجے کے غلط طرز عمل پر صبر نہ کیا،بلکہ فوراً ان کی اصلاح کے لیے کوشش کی،اور خبر لانے والی عورت ہی کے ذریعے انہیں اپنا احتسابی پیغام بھیجا۔ 3 پرہیزگاری اور ورع وتقویٰ کا معیار رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلمکی سنت مطہرہ ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں امت کے لیے بہترین نمونہ قرار دیا ہے۔ ارشاد رب العالمین ہے: {لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِيْ رَسُوْلِ اللّٰهِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنْ کَانَ یَرْجُوْا اللّٰه وَالْیَوْمَ الآخِرَ وَذَکَرَ اللّٰه کَثِیْرًا} [1] 4 حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا نے اپنے احتساب کی تایید میں سنت مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم پیش کی،کیونکہ اختلاف رائے میں حرف آخر تو کتاب وسنت ہی ہیں۔ ارشاد ربانی ہے: {فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْئٍ فَرُدُّوْہُ إِلَی اللّٰهِ وَالرَّسُوْلِ إِنْ کُنْتُمْ
Flag Counter