Maktaba Wahhabi

108 - 505
قرآن کریم کے کچھ احکامات کا ماننا اور کچھ کا انکار کرنا اللہ تعالیٰ نے یہودیوں سے فرمایا: {أَفَتُؤْمِنُوْنَ بِبَعْضِ الْکِتٰبِ وَ تَکْفُرُوْنَ بِبَعْضٍ}[1] [کیا پس تم کتاب کے بعض کو مانتے اور بعض کا انکار کرتے ہو؟] اس آیتِ شریفہ کا پسِ منظر یہ تھا، کہ اللہ تعالیٰ نے یہودیوں کو تین باتوں کا حکم دیا تھا: ا: اپنے یہودی بھائیوں کو قتل نہیں کرنا۔ ب: اُنہیں اُن کے گھروں سے نہیں نکالنا۔ ج: اگر وہ دشمن کی قید میں ہوں، تو فدیہ دے کر انہیں رہا کروانا۔ یہودی پہلے دو حکموں کی مخالفت کرتے، اپنے بھائی بندوں کو لڑائی میں قتل کرتے اور اُنہیں اُن کے گھروں سے نکال دیتے، البتہ جب وہ قیدی کی حیثیت سے اُن کے سامنے لائے جاتے، تو فدیہ دے کر اُنہیں رہائی دلواتے۔ اللہ تعالیٰ نے اُن کے اس طرزِ عمل کی بنا پر اُن کی سرزنش کرتے ہوئے فرمایا: [ترجمہ: کیا تم بعض کتاب پر ایمان لاتے ہو اور بعض کے ساتھ کفر کرتے ہو؟] پھر اللہ تعالیٰ نے ایک عام ضابطہ اور اصول بیان فرمایا: {فَمَا جَزَآئُ مَنْ یَّفْعَلُ ذٰلِکَ مِنْکُمْ إِلَّا خِزْیٌ فِیْ الْحَیٰوۃِ الدُّنْیَا وَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یُرَدُّوْنَ إِلٰٓی أَشَدِّ الْعَذَابِ وَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُوْنَ۔ اُولٰٓئِکَ الَّذِیْنَ اشْتَرَوُا الْحَیٰوۃَ الدُّنْیَا بِالْاٰخِرَۃِ فَلَا یُخَفَّفُ عَنْہُمُ الْعَذَابُ وَ لَا ہُمْ یُنْصَرُوْنَ}[2] [سو تم میں سے جو شخص یہ کرے، اُس کی جزا اس کے سوا کیا ہے، کہ دنیا
Flag Counter