Maktaba Wahhabi

110 - 505
وَ الْمَعْنٰی: وَ مَنْ أَعْرَضَ عَنْ کِتَابِيْ وَ لَمْ یَتَّبِعْہُ، فَإِنَّ الْقُرْآنَ یُسَمّٰی ذِکْرًا، قَالَ تَعَالٰی: {وَ ہٰذَا ذِکْرٌ مُّبَارَکٌ أَنْزَلْنَاہُ}[1]،[2] ’’معنٰی یہ ہے، کہ اُس نے میری کتاب سے اعراض کیا اور اس کی اتباع نہ کی، کیونکہ قرآن کو ذکر کہا جاتا ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: [ترجمہ: اور یہ ایک بابرکت نصیحت ہے، جسے ہم نے نازل کیا]۔‘‘ ii: حافظ ابن کثیر نے تحریر کیا ہے: ’’أَيْ ضَنْکًا فِيْ الدُّنْیَا، فَلَا طَمَأْنِیْنَۃَ لَہٗ، وَ لَا اِنْشِرَاحَ لِصَدْرِہٖ، بَلْ صَدْرُہٗ ضَیِّقٌ حَرِجٌ لِضَلَالِہٖ، وَ إِنْ تَنَعَّمَ ظَاھِرُہٗ، وَ لَبِسَ مَا شَآئَ، وَ أَکَلَ مَا شَآئَ، وَ سَکَنَ حَیْثُ شَآئَ، فَإِنَّ قَلْبَہٗ مَا لَمْ یَخْلُصْ إِلَی الْیَقِیْنِ وَ الْھُدٰی فَہُوَ فِيْ قَلْقٍ وَ حِیْرَۃٍ وَ شَکٍّ، فَلَا یَزَالُ فِيْ رِیْبَۃٍ یَّتَرَدَّدُ، فَہٰذَا مِنْ ضَنْکِ الْمَعِیْشَۃِ۔‘‘[3] ’’اس کے لیے دنیا میں تنگی ہے۔ اس کے لیے نہ اطمینان ہے اور نہ ہی شرحِ صدر۔ اس کی گمراہی کی وجہ سے اس کے سینے میں تنگی اور گھٹن ہوتی ہے۔ جب تک اس کا دل ہدایت و یقین کو نہیں پاتا، وہ ظاہیر آسائش، مَنْ چاہے لباس، خوراک اور رہائش کے باوجود قلق، حیرانگی اور شک میں مبتلا رہتا ہے اور یہ (صورتِ حال) معیشت کی تنگی سے ہے۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہ کا فرمان امام ابن قیم نے نقل کیا ہے، کہ اُنہوں نے بیان فرمایا:
Flag Counter