Maktaba Wahhabi

124 - 505
’’مَا أَحَدٌ أَکْثَرَ مِنَ الرِّبَا إِلَّا کَانَ عَاقِبَۃُ أَمْرِہٖ إِلٰی قِلَّۃٍ۔‘‘[1] [کوئی بھی سود (والے معاملات) زیادہ نہیں کرتا، مگر اس کا انجام تنگ دستی ہوتا ہے]۔ پانچوں روایات سے معلوم ہونے والی چار باتیں: ۱: کسی بھی بستی میں زنا اور سود کے عام ہونے کا اس بستی کو عذابِ الٰہی کا مستحق بنانا۔ ۲: زنا کے پھیلنے پر نیک اور بُرے سب لوگوں کا عام عذاب کی لپیٹ میں آنا۔ ۳: زنا کے عام ہونے پر طاعون اور نئی، انوکھی اور غیر معلوم بیماریوں کا منتشر ہونا۔ ۴: سودی معاملات کی کثرت کے انجام کا تنگ دستی اور قلّت ہونا۔ ب: ایک آیتِ شریفہ: ارشادِ باری تعالیٰ: {یَمْحَقُ اللّٰہُ الرِّبٰوا وَ یُرْبِی الصَّدَقٰتِ}[2] [اللہ تعالیٰ سود کو مٹاتے اور خیرات کو بڑھاتے ہیں]۔ اس آیتِ شریفہ میں اللہ تعالیٰ نے سودی معاملات کی وجہ سے آنے والے دنیوی عذاب [سود کو مٹانا] کی وعید سُنائی ہے۔ توفیقِ الٰہی سے بات کو اچھی طرح سمجھنے سمجھانے کی غرض سے ذیل میں چھ مفسرین کے اقوال ملاحظہ فرمائیے: i: امام طبری رقم طراز ہیں: یَنْقَصُ اللّٰہُ الرِّبَا، فَیُذْہِبُہٗ کَمَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہ : ’’یَنْقُصُ‘‘۔ [اللہ تعالیٰ سود کو گھٹاتے ہیں، یہاں تک کہ اُسے مٹا دیتے ہیں، جیسے کہ ابن
Flag Counter