Maktaba Wahhabi

140 - 505
حال ایسے نہ ہو، تو کھیتی باڑی پسندیدہ شغل ہے۔ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے متعدّد احادیث میں اس کی ترغیب ہے۔[1] ب: قولِ صدیق رضی اللہ عنہ : حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے جہاد کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’لَا یَدَعُ قَوْمٌ نِ الْجِہَادَ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ إلَّا ضَرَبَہُمُ اللّٰہُ بِالذُّلِّ، وَ لَا تَشِیْعُ الْفَاحِشَۃُ فِيْ قَوْمٍ إِلَّا عَمَّہُمُ اللّٰہُ بِالْبَلَآئِ۔‘‘[2] [کوئی قوم اللہ تعالیٰ کی راہ میں جہاد نہیں چھوڑتی، مگر اللہ تعالیٰ ان پر ذلّت مسلّط کر دیتے ہیں اور کسی قوم میں بے حیائی نہیں پھیلتی، مگر انہیں عمومی عذاب اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے]۔ (یعنی اُن پر ایسا عام عذاب آئے گا، جو نیک و بد سب کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے)۔ - xxvi - مال غنیمت میں خیانت ا: قول ابن عباس رضی اللہ عنہ : امام مالک نے یحییٰ بن سعید سے روایت نقل کی ہے، کہ انہیں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے یہ بات پہنچی: ’’مَا ظَہَرَ الْغُلُوْلُ فِيْ قَوْمٍ قَطُّ إِلَّا أَلْقَی اللّٰہُ فِيْ قُلُوْبِہِمُ الرُّعْبَ۔‘‘[3] [کسی قوم میں کبھی بھی [مال غنیمت میں خیانت] ظاہر نہیں ہوتی، مگر اللہ تعالیٰ ان کے دلوں میں (دشمن کا) رعب ڈال دیتے ہیں]۔
Flag Counter