Maktaba Wahhabi

188 - 505
[تقدیر کو دعا کے سوا کوئی چیز نہیں ٹالتی اور نیکی کے علاوہ کوئی چیز عمر میں اضافہ نہیں کرتی]۔ شرحِ حدیث: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد: [لَا یَرُدُّ الْقَضَآئَ إِلَّا الدُّعَآئُ] کی شرح میں علامہ طیبی لکھتے ہیں: حدیث کے معنیٰ کے بیان میں دو طریقے ہیں: ان میں پہلا طریقہ یہ ہے: [قضآء] سے (یہاں) مراد وہ ناپسندیدہ چیز ہے، جس سے بندہ ڈرتا اور اس سے بچنے کی کوشش کرتا ہے۔ جب بندے کو دعا کی توفیق دی جائے، تو اللہ تعالیٰ اُس چیز کو اُس سے دُور فرما دیتے ہیں۔ اسی طرح اُسے مجازی طور پر [قَضَآء] کا نام دیا گیا ہے۔ اس کی مزید وضاحت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے [الرقی] (دم) کے بارے میں ارشاد [وہ تقدیر الٰہی سے ہے] کے ساتھ ہوتی ہے۔ مخلوق کو اگرچہ اس بات کا علم ہے، کہ جو مقدّر میں ہے، وہ ہونے والا ہے، لیکن پھر بھی اللہ تعالیٰ نے دعا اور علاج کرنے کا حکم دیا ہے۔ کیونکہ تقدیر کے مطابق کسی چیز کا ہونا یا نہ ہونا مخلوق سے مخفی ہے۔ دوسرا طریقہ یہ ہے، اس (یعنی قدر) سے مراد حقیقی معنیٰ (ہی) ہے اور تقدیر کے دعا کے ساتھ ٹلنے سے مقصود یہ ہے، کہ دعا کی وجہ سے آنے والی تقدیر بندے کے لیے اس قدر آسان اور خفیف ہو جاتی ہے، گویا کہ وہ اس پر نازل ہی نہیں ہوئی۔[1]
Flag Counter