Maktaba Wahhabi

189 - 505
دعا کے فائدے کے متعلق ایک سوال اور اس کا جواب: اس حوالے سے ذیل میں دو علماء کے اقتباسات ملاحظہ فرمائیے: i: علامہ غزالی لکھتے ہیں: فَإِنْ قِیْلَ: ’’فَمَا فَائِدَۃُ الدُّعَائِ مَعَ أَنَّ الْقَضَآئَ لَا مَرَدَّ لَہٗ؟‘‘ فَاعْلَمْ أَنَّ مِنَ الْقَضَآئِ رَدُّ الْبَلَآئُ بِالدُّعَآئِ ، فَالدُّعَآئُ سَبَبٌ لِرَدِّ الْبَلَآئُ، وَ اسْتِجْلَابِ الرَّحْمَۃِ، کَمَا أَنَّ التَّرِسَ سَبَبٌ لِّرَدِّ السَّہْمِ، وَ الْمَائُ سَبَبٌ لِّخُرُوْجِ النَّبَاتِ مِنَ الْأَرْضِ۔ فَکَمَا أَنَّ التَّرِسَ یَدْفَعُ السَّہْمَ فَیَتَدَافَعَانِ، فَکَذٰلِکَ الدُّعَآئُ وَ الْبَلَآئُ یَتَعَالَجَانِ، وَ لَیْسَ مِنْ شَرْطِ الْاِعْتِرَافِ بِقَضَائِ اللّٰہِ تَعَالٰی أَنْ لَّا یُحْمَلَ السَّلَاحُ، وَ قَدْ قَالَ تَعَالٰی: {خُذُوْا حِذْرَکُمْ}[1]، وَ أَنْ لَا یُسْقَي الْأَرْضُ بَعْدَ بَثِّ الْبَذْرِ، فَیُقَالُ: ’’إِنْ سَبَقَ الْقَضَآئُ بِالنَّبَاتِ نَبَتَ الْبَذْرُ، وَ إِنْ لَّمْ یَسْبُقْ لَمْ یَنْبِتْ۔‘‘ وَ التَّقْدِیْرُ ھُوَ الْقَدْرُ، وَ الَّذِيْ قَدَّرَ الْخَیْرَ قَدَّرَہٗ بِسَبَبٍ، وَ الَّذِيْ قَدَّرَ الشَّرَّ، قَدَّرَ لِدَفْعِہٖ سَبَبًا، فَلَا تَنَاقُضَ بَیْنَ ھٰذِہِ الْأُمُوْرِ عِنْدَ مَنْ اِنْفَتَحَتْ بَصِیْرَتُہٗ۔[2] اگر کہا جائے: ’’جب تقدیر کو ردّ کرنے والی کوئی چیز نہیں، تو پھر دعا کا کیا فائدہ ہے؟‘‘ سو جانیے: کہ بلاشبہ تقدیر ہی میں دعا کے ساتھ مصیبت کا ٹل جانا ہے۔ جیسے ڈھال تیر کے روکنے کا سبب اور پانی زمین سے پودے کے نکلنے (اُگنے) کا سبب ہے،
Flag Counter