Maktaba Wahhabi

196 - 505
آسودگی میں کثرت سے دعا کرنا بندے کو چاہیے، کہ سکھ چین اور خوش حالی میں زیادہ دعائیں کرنے کا اہتمام کرے، تاکہ شدید حادثات اور دل گداز غموں میں اللہ تعالیٰ اس کی فریاد رسی فرمائیں۔ امام ترمذی اور امام حاکم نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، (کہ) انہوں نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَنْ سَرَّہٗ أَنْ یَسْتَجِیْبَ اللّٰہُ لَہٗ عِنْدَ الشَّدَآئِدِ وَ الْکَرْبِ فَلْیُکْثِرِ الدُّعَآئَ فِيْ الرَّخَائِ۔‘‘[1] [’’جو اس بات کو پسند کرے، کہ شدید حادثات اور دل گداز غموں میں اللہ تعالیٰ اس کی دعا قبول فرمائیں، تو وہ تونگری، صحت، فراغت اور عافیت میں زیادہ دعائیں کرے‘‘]۔ شرحِ حدیث: علامہ طیبی لکھتے ہیں: شکر گزار عقل مند مؤمن کی خصلتوں میں سے یہ ہے، کہ وہ تیر زنی سے پہلے ہی اپنے نیزے کو درست کرتا ہے اور کج فہم کافر کے برعکس لاچاری اور بے بسی سے پہلے ہی اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتا ہے، جیسے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: {وَاِِذَا مَسَّ الْاِِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَا رَبَّہٗ مُنِیبًا اِِلَیْہِ ثُمَّ اِِذَا خَوَّلَہُ نِعْمَۃً
Flag Counter