Maktaba Wahhabi

201 - 505
’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے (حضرت) یحییٰ بن زکریا- رحمہ اللہ - کو پانچ باتوں کے بارے میں حکم دیا، کہ وہ اُن پر (خود) عمل کریں اور بنو اسرائیل کو اُن پر عمل کرنے کا حکم دیں۔ تو انہوں نے لوگوں کو بیت المقدس میں جمع کیا۔ مسجد بھر گئی، تو وہ بالا خانوں میں بیٹھے۔ انہوں نے (لوگوں سے) فرمایا: ’’بلاشبہ مجھے اللہ تعالیٰ نے پانچ باتوں کے بارے میں حکم دیا ہے، کہ میں ان پر (خود) عمل کروں اور تمہیں ان پر عمل کرنے کا حکم دوں۔‘‘ … اور اسی خطبہ میں انہوں نے فرمایا … اور انہوں نے تمہیں صدقہ کا حکم دیا۔ پس بلاشبہ اس کی مثال اس شخص کی مانند ہے، کہ دشمن نے اُسے قید کیا اور …… اس کے ہاتھ کو اس کی گردن کے ساتھ مضبوطی سے باندھ دیا اور اس کی گردن مارنے کی غرض سے اسے آگے لے آئے، تو وہ (ان سے) کہے: ’’میں تم سے اپنی جان چھڑانے کی خاطر تھوڑا زیادہ (یعنی جو کچھ بھی میرے پاس ہے، وہ سب کچھ) تمہیں دیتا ہوں۔‘‘ اس طرح اس نے اپنی جان کو ان سے فدیہ دے کر چھڑا لیا … الحدیث۔ شرحِ حدیث: امام ابن قیم تحریر کرتے ہیں: ’’ہٰذَا مِنَ الْکَلَامِ الَّذِيْ بُرْہَانُہٗ وَجُوْدُہٗ ، وَدَلِیْلُہٗ وَقُوْعُہٗ، فَإِنَّ لِلصَّدَقَۃِ تَأْثِیْرًا عَجِیْبًا فِيْ دَفْعِ أَنْوَاعِ الْبَلَآئِ، وَلَوْ کَانَتْ مِنْ فَاجِرٍ ، أَوْ ظَالِمٍ ، بَلْ مِنْ کَافِرٍ، فَإِنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی یَدْفَعُ بِہَا عَنْہُ أَنْوَاعَ الْبَلَآئِ ، وَہٰذَا أَمْرٌ مَّعْلُوْمٌ عِنْدَ النَّاسِ، خَاصَّتِہِمْ وَعَامَّتِہِمْ،
Flag Counter