یُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ} (مُخْتَالٍ) یعنی اپنے ہی آپ میں خود کو بڑا سمجھنے والا اور (فَخُوْرٍ) یعنی دوسروں پر اپنے بڑے ہونے کا اظہار کرنے والا۔
ب: اللہ جل جلالہ نے فرمایا:
{مَا أَصَابَ مِنْ مُّصِیبَۃٍ إِِلَّا بِإِِذْنِ اللّٰہِ وَمَنْ یُّؤْمِنْ بِاللّٰہِ یَہْدِ قَلْبَہُ وَاللّٰہُ بِکُلِّ شَیْئٍ عَلِیْمٌ}[1]
[ترجمہ: کوئی مصیبت نہیں پہنچتی، مگر اللہ تعالیٰ کے حکم کے ساتھ اور جو کوئی اللہ تعالیٰ کے ساتھ ایمان لائے، تو وہ اس کے دل کو (صبر و استقامت کی جانب) ہدایت دیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ ہر چیز سے خوب آگاہ ہیں]۔
تفسیرِ آیت:
حافظ ابن کثیر لکھتے ہیں:
{مَا أَصَابَ مِنْ مُّصِیبَۃٍ إِِلَّا بِإِِذْنِ اللّٰہِ}: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہ : بِأَمْرِ اللّٰہِ، یَعْنِيْ عَنْ قَدْرِہٖ وَمَشِیْئَتِہٖ۔
وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللّٰه عنہ : {وَمَنْ یُّؤْمِنْ بِاللّٰہِ یَہْدِ قَلْبَہُ} یَعْنِيْ یَھْدِ قَلْبَہٗ لِلْیَقِیْنِ، فَیَعْلَمُ أَنَّ مَا أَصَابَہٗ لَمْ یَکُنْ لِیُخْطِئَہٗ، وَمَا أَخْطَأَہٗ لَمْ یَکُنْ لِیُصِیْبَہٗ۔
وَقَالَ عَلْقَمَۃُ :’’ھُوَ الرَّجُلُ تُصِیْبُہُ الْمُصِیْبَۃُ،فَیَعْلَمُ أَنَّہَا مِنْ عِنْدِ اللّٰہِ، فَیَرْضٰی وَیَسْلَمُ۔‘‘[2]
{مَا اَصَابَ مِنْ مُّصِیبَۃٍ اِِلَّا بِاِِذْنِ اللّٰہِ}: ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ’’اللہ تعالیٰ کے حکم کے ساتھ یعنی ان کی تقدیر اور مشیئت سے۔‘‘
|