Maktaba Wahhabi

283 - 505
ساتھ مدد طلب کریں، (اور وہ اقسام اللہ تعالیٰ کی طاعت گزاری پر صبر، یہاں تک کہ وہ اُسے ادا کر لے، اللہ تعالیٰ کی نافرمانی سے صبر، یہاں تک کہ اُسے ترک کر دے، اللہ تعالی کے درد پہنچانے والے فیصلوں پر صبر، کہ ان پر خفا نہ ہو، کیونکہ صبر اور نفس کو ان کاموں پر روکے رکھنے سے، جن پر اللہ تعالیٰ نے صبر کرنے کا حکم دیا ہے، ہر ہر معاملے میں عظیم اعانت میسر آتی ہے۔‘‘] ۲: ارشادِ باری تعالیٰ: {یٰٓاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اسْتَعِیْنُوْا بِالصَّبْرِ وَ الصَّلٰوۃِ إِنَّ اللّٰهَ مَعَ الصّٰبِرِیْنَ}[1] [’’اے ایمان والو! صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرو۔ بلاشبہ اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہیں‘‘]۔ اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کو خصوصی طور پر خطاب کرنے کا شرف عطا فرماتے ہوئے صبر اور نماز کے ساتھ مدد و نصرت طلب کرنے کا حکم دیا۔ علاوہ ازیں اس بات کی بشارت بھی دی، کہ وہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہیں۔ توفیقِ الٰہی سے آیت کریمہ کے معانی کو خوب اچھی طرح سمجھنے سمجھانے کی غرض سے ذیل میں پانچ حضرات مفسرین کے اقوال نقل کیے جا رہے ہیں۔ i: علّامہ رازی کا قول: ’’أَمَّا الصَّبْرُ فَھُوَ قَہْرُ النَّفْسِ عَلٰی اِحْتِمَالِ الْمَکَارِہِ فِيْ ذَاتِ اللّٰہِ تَعَالٰی، وَتَوْطِیْنُہَا عَلٰی تَحَمُّلِ الْمَشَاقِ، وَتَجَنُّبِ الْجَزَعِ، وَمَنْ حَمَلَ نَفْسَہٗ وَقَلْبَہٗ عَلٰی ھٰذَا التَّذْلِیْلِ سَہُلَ عَلَیْہِ فِعْلُ الطَّاعَاتِ، وَتَحَمُّلُ مَشَاقِ الْعِبَادَاتِ، وَتَجَنَّبُ الْمَحْظُوْرَاتِ۔[2]
Flag Counter