Maktaba Wahhabi

284 - 505
[’’جہاں تک صبر (کا تعلق) ہے، وہ اللہ تعالیٰ کی ذات کی خاطر نفس کو ناپسندیدہ باتیں برداشت کرنے کی خاطر دبانا اور اُسے مشقتیں برداشت کرنے اور جزع و فزع سے دُور رہنے کا عادی بنانا۔ جس کسی نے اپنے نفس اور دل کو اس بات کے لیے مطیع کر لیا، تو اس کے لیے نیکیوں کا کرنا، کی سختیوں کو جھیلنا اور ممنوعہ باتوں سے کنارہ کش ہونا آسان ہو گیا۔‘‘] ii: امام طبری کا بیان: حضرت امام رحمہ اللہ {إِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصَّابِرِیْنَ} کا معنیٰ بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں: ’’فَإِنَّ اللّٰہَ نَاصِرُہٗ وَ ظَہِیْرُہٗ وَ رَاضٍ بِفِعْلِہٖ۔‘‘[1] [’’پس یقینا اللہ تعالیٰ اس کی نصرت کرنے والے، اُسے سہارا دینے والے اور اس کے عمل سے راضی ہیں۔‘‘] iii: علامہ شوکانی کا بیان: ’’وَإِنَّ ھٰذِہِ الْمَعِیَّۃُ الَّتِيْ أَوْضَحَھَا اللّٰہُ بِقَوْلِہٖ: {إِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصَّابِرِیْنَ} فِیْہَا أَعْظَمُ تَرْغِیْبٍ لِّعِبَادِہٖ سُبْحَانَہٗ إِلٰی لُزُوْمِ الصَّبْرِ عَلٰی مَا یَنُوْبُ مِنَ الْخَطُوْبِ، فَمَنْ کَانَ اللّٰہُ مَعَہٗ لَمْ یَخْشَ مِنَ الْأَھْوَالِ وَإِنْ کَانَتْ کَالْجِبَالِ۔‘‘[2] [’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے اپنے ارشادِ عالی: {إِنَّ اللّٰہَ مَعَ الصَّابِرِیْنَ} میں جس معیت کو بیان فرمایا ہے، اس میں ان کے بندوں کے لیے آنے والے مصائب میں صبر کے ساتھ چمٹے رہنے کی عظیم ترین ترغیب ہے، کیونکہ جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ ہو، وہ
Flag Counter