دو مفسرین کے اقوال:
اللہ تعالیٰ نے ان دونوں آیتوں میں نے اپنے بندوں کو صبر اور نماز کے ساتھ مدد طلب کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے:
i: امام قتادہ نے بیان کیا:
’’إِنَّہُمَا مَعُوْنَتَانِ مِنَ اللّٰہِ تَعَالٰی، فَاسْتَعِیْنُوْا بِہِمَا۔‘‘[1]
[بلاشبہ وہ دونوں اللہ تعالیٰ کی جانب سے دو مدد (حاصل کرنے کے بہت قوی اور موثر ہتھیار) ہیں، سو تم ان دونوں کے ساتھ اعانت طلب کرو]۔
ii: علامہ سیوطی رقم طراز ہیں:
’’فِیْہِ اِسْتِحْبَابُ الصَّلَاۃِ عِنْدَ الْمُصِیْبَۃِ، وَ أَنَّھَا تُعِیْنُ صَاحِبَھَا۔‘‘[2]
[’’اس میں مصیبت کے وقت نماز (کے ذریعے مدد طلب کرنے) کا استحباب (یعنی پسندیدہ ہونا) ہے اور یقینا وہ نماز پڑھنے والے کی اعانت کرتی ہے۔‘‘]
نماز کے ساتھ مدد طلب کرنے کی حکمت
چار علماء کے اقوال:
i: حافظ ابن حجر:
’’وَمِنْ أَسْرَارِھَا أَنَّہَا تُعِیْنُ عَلَی الصَّبْرِ لِمَا فِیْہَا مِنَ الذِّکْرِ وَالدُّعَائِ وَالْخُضُوْعِ، وَکُلُّہَا تَضَادُّ حُبَّ الرِّیَاسَۃِ، وَعَدَمِ الْاِنْقِیَادِ لِلْأَوَامِرِ وَالنَّوَاھِيْ۔‘‘[3]
[’’اس (حکم کی) حکمتوں میں سے یہ ہے، کہ بلاشبہ وہ (یعنی نماز) ذکر، دعا اور (اللہ
|