Maktaba Wahhabi

318 - 505
ب: چار ایمان افروز مثالیں: حضراتِ انبیاء علیہم السلام اور سلف صالحین کی مقدس سیرتوں میں [نماز کے ساتھ مدد طلب کرنے کے] واقعات میں سے چار درجِ ذیل ہیں: i: حضراتِ انبیاء علیہم السلام کا بوقتِ خوف نماز کی طرف لپکنا: امام احمد نے حضرت صہیب رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے، تو چپکے سے کچھ فرماتے، (لیکن) نہ تو ہم اُسے سمجھ پاتے اور نہ ہی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں بتلاتے۔ انہوں (یعنی راوی) نے بیان کیا: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا: ’’فَطِنْتُمْ لِيْ۔‘‘ ’’تم میری (مراد) سمجھ گئے ہو؟‘‘ ایک کہنے والے نے کہا: ’’(جی) ہاں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’فَإِنِّيْ قَدْ ذَکَرْتُ نَبِیًّا مِنَ الْأَنْبِیَآئِ أُعْطِيَ جُنُوْدًا مِنْ قَوْمِہٖ،فَقَالَ: ’’مَنْ یُکَافِیئُ ھٰؤُلَاء؟‘‘ أَوْ ’’مَنْ یَقُوْمُ لِھٰؤُلَائِ؟‘‘ أَوْ کَلِمَۃٌ شَبِیْھَۃٌ بِھٰذِہٖ …شَکَّ سُلَیْمَانُ…۔ [’’بے شک مجھے انبیاء میں سے ایک نبی یاد آیا، جنہیں اپنی قوم سے عساکر (لشکر) دئیے گئے تھے، تو انہوں نے کہا: ان کا مقابلہ کون کر سکتا ہے؟‘‘ یا (انہوں نے یہ کہا:) ’’ان کے سامنے کون ٹھہر سکتا ہے؟‘‘ یا اسی قسم کی کوئی اور بات (کہی)۔ …سلیمان[1] کو شک ہوا…۔
Flag Counter