Maktaba Wahhabi

321 - 505
چیز سے بچنے کی ہمت ہے۔‘‘] اس حدیث میں یہ بات واضح ہے، کہ حضراتِ انبیاء علیہم السلام کا طریقہ یہ تھا، کہ وہ سختیوں اور مصیبتوں میں نماز کی طرف لپکتے تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے درجِ ذیل الفاظ سے بیان فرمایا: ’’وَ کَانُوْا یَفْزَعُوْنَ، إِذَا فَزِعُوْا، إِلَی الصَّلَاۃِ۔‘‘ [’’اور جب بھی انہیں گھبراہٹ آتی، تو وہ نماز کی طرف لپکتے۔‘‘] شرحِ حدیث: علامہ سندھی لکھتے ہیں: أَيْ: عَادَتُہُمُ الْاِشْتِغَالُ بِالصَّلٰوۃِ فِيْ الشَّدَآئِدِ۔[1] [’’یعنی اُن کی عادت (تھی) کہ وہ سنگین سختیوں میں نماز میں مشغول ہو جاتے۔‘‘]۔ علاوہ ازیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ بالا حدیث میں جس نبی علیہ السلام کا قصہ بیان فرمایا ہے، ان کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے خبر دی: ’’فَقَامَ إِلَی الصَّلَاۃِ۔‘‘ [تو (یعنی مشکل موقع آنے پر) وہ نماز کے لیے کھڑے ہوئے]۔ ii: خلیل الرحمن علیہ السلام کا نماز کے ذریعہ سنگین مصیبت میں اعانت طلب کرنا: جب ایک جابر حکمران نے حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اہلیہ محترمہ کو بُرے ارادے سے اپنے ہاں روکا، تو خلیل الرحمن علیہ السلام نماز کی طرف متوجہ ہوئے۔ اللہ تعالیٰ نے بدبخت کافر کی تدبیر الٹ دی اور اپنے خلیل علیہ السلام اور ان کی زوجہ محترمہ کو غم اور مصیبت سے نجات دی۔ صرف یہی نہیں، بلکہ اس ظالم جابر حاکم کو اس قدر مرعوب اور ہیبت زدہ کیا، کہ اس نے حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کے گھرانے کی خدمت کی غرض سے ایک لونڈی پیش
Flag Counter