Maktaba Wahhabi

342 - 505
اللہ تبارک و تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: [’’اے ابن آدم! بلاشبہ تو جب تک مجھ سے دعا کرتا رہے اور امید رکھتا رہے، تو میں تم میں جو کچھ بھی (ہے) کے باوجود، تمہاری بخشش کرتا رہوں گا اور مجھے کچھ پروا نہیں (،کہ تم میں کیا کچھ ہے، یعنی کتنے زیادہ بھی گناہ کیوں نہ ہوں)۔ اے ابن آدم! اگر تیرے گناہ آسمان کی بلند تک پہنچ جائیں، پھر تو مجھ سے بخشش طلب کرے، تو میں تجھے بخش دوں گا اور مجھے پروا نہیں … الحدیث۔ شرحِ حدیث: دو علماء کے اقوال: i: علامہ طیبی رقم طراز ہیں: ’’قَوْلُہٗ: (مَادَعَوْتَنِيْ): أَيْ مَا دُمْتَ تَدْعُوْنِيْ، وَتَرْجُوْ مَغْفِرَتِيْ، وَلَا تَقْنُطُ مِنْ رَّحْمَتِیْ، فَإِنِّيْ أَغْفِرُلَکَ، وَلَا یَعْظُمُ عَلَيَّ مَغْفِرَتُکَ، وَإِنْ کَانَتْ ذُنُوْبُکَ کَثِیْرَۃً۔‘‘[1] [’’اللہ عزوجل کا ارشاد (مَا دَعَوْتَنِيْ): یعنی جب تک تو مجھ سے دعا کرتا، میری مغفرت کی امید رکھتا رہے اور میری رحمت سے مایوس نہ ہو، تو یقینا میں تجھے بخشتا رہوں گا۔ تجھے بخشنا مجھ پر کوئی بڑی بات نہیں، اگرچہ تیرے گناہ بہت زیادہ ہوں۔‘‘] ii: ملا علی قاری کا بیان: ’’قَوْلُہٗ (وَلَا أُبَالِيْ): أَيْ، وَالْحَالُ أَنِّيْ لَا أَتَعَظَّمُ مَغْفِرَتَکَ عَلَيَّ، وَإِنْ کَانَ ذَنْبًا کَبِیْرًا أَوْ کَثِیْرًا، فَإِنَّ رَحْمَتِيْ سَبَقَتْ أَوْ غَلَبَتْ غَضَبِيْ۔‘‘[2]
Flag Counter