Maktaba Wahhabi

357 - 505
یعنی (بالفاظِ دیگر): ایسی باتوں سے دُور رہنا، جن میں گھسنا اُن (یعنی اللہ تعالیٰ) کے غضب اور عذاب کا موجب ہو]۔ تقویٰ کا پریشانی اور غم سے نجات کا سبب ہونے کی دلیل: ارشادِ باری تعالیٰ: {وَمَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا۔ وَّیَرْزُقْہُ مِنْ حَیْثُ لَا یَحْتَسِبُ}[1] [اور جو شخص اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرتا ہے، وہ اُس کے لیے نجات کی شکل نکال دیتے ہیں اور اُسے ایسی جگہ سے رزق دیتے ہیں، جہاں اُس کا گمان بھی نہ ہو]۔ تقویٰ کے پہلے فائدہ {یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا} کی تفسیر: اس ارشاد باری تعالیٰ میں تقویٰ اختیار کرنے والوں کو حاصل ہونے والے دو ثمرات میں سے پہلا یہ ہے، کہ {یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا} [یعنی اللہ تعالیٰ اُس کے لیے نجات کی شکل نکال دیتے ہیں]۔ اس فائدے کو توفیقِ الٰہی سے سمجھنے کی غرض سے ذیل میں پانچ علماء کے اقوال پیش کیے جا رہے ہیں: i: ابن عباس رضی اللہ عنہ : ’’یُنْجِیْہِ مِنْ کُلِّ کَرْبٍ فِيْ الدُّنْیَا وَ الْآخِرَۃِ۔‘‘[2]
Flag Counter