Maktaba Wahhabi

407 - 505
تعالیٰ، عرشِ عظیم کے رب- نہیں کوئی معبود مگر اللہ تعالیٰ، آسمانوں کے رب اور زمین کے رب اور عرش کریم کے رب]۔ ’’أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ یَدْعُوْبِہِنَّ، وَ یَقُوْلُہُنَّ عِنْدَ الْکَرْبِ۔‘‘[1] [’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان (الفاظ) کے ساتھ دعا کیا کرتے اور اُنہیں غم کے وقت کہا کرتے تھے۔‘‘] ج: امام مسلم ہی کی روایت کردہ ایک اور حدیث میں ہے: أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰه عليه وسلم کَانَ إِذَا حَزَبَہٗ أَمْرٌ…‘‘[2] ’’بلاشبہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی بہت سنگین معاملہ درپیش آتا …۔ شرحِ حدیث: i: حافظ ابن حجر رقم طراز ہیں: (الْعَظِیْمُ): کوئی چیز اُن سے اُوپر اور اُن پر بالا نہیں۔ (الْحَلِیْمُ): وہ ذات، جو کہ قدرت کے باوجود، سزا دینے کو مؤخر کرتے ہیں۔ اور ب: (رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ) اور (رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمِ) دونوں میں [اَلْعَظِیْمِ] اور [اَلْکَرِیْمِ] کو زیر کے ساتھ پڑھا گیا ہے، اس طرح یہ دونوں [اَلْعَرْشِ] کی صفتیں ہوں گی۔ دونوں میں [اَلْعَظِیْمُ] اور [اَلْکَرِیْمُ] پیش (ضَمَّہ) کے ساتھ بھی پڑھا گیا ہے۔ اس طرح یہ دونوں رب ذوالجلال کی صفتیں ہوں گی۔ [اَلْکَرِیْمُ] کے رب تعالیٰ کی صفت ہونے کی صورت میں معنی یہ ہو گا: (بطورِ بدلہ
Flag Counter