Maktaba Wahhabi

433 - 505
اس کے متوقع فائدہ اور ثمرہ کو بھی بیان فرمایا۔ قرآن کریم میں اُن کی یہ بات بایں الفاظِ مبارکہ بیان کی گئی ہے: {فَاذْکُرُوْٓا اٰلَآئَ اللّٰہِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ}[1] [سو تم اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرو، تاکہ تم فلاح پاؤ]۔ نعمتوں کی یاد سے میسر آنے والی فلاح سے مراد: حضرت ہود علیہ السلام نے اُن کے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرنے پر اِس امید کا اظہار فرمایا، کہ شاید وہ اِس کی وجہ سے [فلاح] پا لیں۔ علامہ اصفہانی [اَلْفَلَاحْ] کا مفہوم بیان کرتے ہوئے رقم طراز ہیں: ’’اَلظَّفَرُ وَ إِدْرَاکُ الْبُغْیَۃِ۔[2] [مقصد کو پانا اور حاصل کر لینا]۔ علامہ رحمہ اللہ مزید لکھتے ہیں: وَ ذٰلِکَ ضَرْبَانِ: دُنْیَوِيٌّ وَ أُخْرَوَيٌّ۔ فَالدُّنْیَوِيُّ: اَلظَّفَرُ بِالسَّعَادَاتِ الَّتِيْ تَطِیْبُ بِہَا حَیَاۃُ الدُّنْیَا۔ وَ فَلَاحٌ أُخْرَوِيٌّ: وَ ذٰلِکَ…۔[3] [اور وہ دو قسموں کی ہے: دنیوی اور اخروی۔ پس دنیوی (فلاح یہ ہے، کہ): ایسی سعادتوں کا پانا، جن کے ساتھ دنیوی زندگی خوش گوار ہو جائے۔ اور اخروی فلاح (یہ ہے، کہ): وہ …] جب اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرنے کے سبب مصیبت زدہ شخص کو دنیوی زندگی کو
Flag Counter