Maktaba Wahhabi

438 - 505
میں حمد بیان کرتا ہوں، کہ انہوں (یعنی اللہ تعالیٰ) نے اسے میرے دین میں نہیں کیا (یعنی وہ مصیبت میرے دین کے حوالے سے نہیں تھی۔) جس سعادت مند کو یہ مبارک فہم دیا گیا، اس کے لیے مصیبتوں کو برداشت کرنا کس قدر سہل اور آسان ہو جاتا ہے! اے رب کریم! ہمیں، ہمارے اہل و عیال، بہن بھائیوں اور نسلوں کو اس سے محروم نہ فرمانا۔ آمین یَا ذَا الْجَلَالِ وَ الْإِکْرَامِ۔ محمود ورّاق نے کتنی خوب بات کہی ہے: إِلٰی مَتٰی أَنْتَ وَ حَتّٰی مَتٰی تَشْکُوْ الْمُصِیْبَاتِ وَ تَنْسٰی النِّعَمَ؟[1] [تو کب تک اور کس حد تک مصیبتوں کا شکوہ کرتا رہے گا اور نعمتوں کو فراموش کرتا رہے گا؟]  -۱۶- سب لوگوں کے مصیبتوں میں مبتلا ہونے کو یاد رکھنا مصیبتوں کے بوجھ اور اذّیت کو لے جانے والی یا کم کرنے والی ایک بات یہ ہے، کہ مصیبت میں مبتلا شخص اِس حقیقت کو پیشِ نظر رکھے، کہ دنیا میں وہ تنہا مصیبت زدہ نہیں، بلکہ سب لوگ مصائب کی زد میں ہیں۔ سب لوگوں کے مصیبتوں میں مبتلا ہونے کی دلیل:
Flag Counter