Maktaba Wahhabi

440 - 505
حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: ’’وَ الْمُرَادُ بِالْأَعْرَاضِ الْآفَاتُ الْعَارِضَۃُ لَہٗ، فَإِنْ سَلِمَ مِنْ ہٰذَا ، لَمْ یَسْلَمْ مِنْ ہٰذَا۔ وَ إِنْ سَلِمَ مِنَ الْجَمِیْعِ، وَ لَمْ تُصِبْہُ آفَۃٌ مِنْ مَرَضٍ أَوْ فَقْدِ مَالِ أَوْ غَیْرِ ذٰلِکَ، بَغَتَہُ الْأَجَلُ۔‘‘[1] [’’اعراض سے مقصود بندے کو پیش آنے والی آفتیں ہیں۔ اگر ایک آفت سے بچ جائے گا، تو دوسری سے نہیں بچ سکے گا۔ اگر بیماری یا مال کی گم شدگی یا اس کے علاوہ دیگر (سب آفتوں) سے محفوظ رہا، تو اچانک اسے موت آ لے گی۔‘‘] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تسلی کے لیے سابقہ انبیاء علیہم السلام کی ابتلا کے واقعات کا بیان: کافر لوگ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو طرح طرح کی مسلسل اذیتیں پہنچاتے، جس کی وجہ سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم متاثر ہوتے۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر آمدہ مصیبتوں کے بوجھ کو کم کرنے کی غرض سے انبیائے سابقین علیہم السلام کے اذیتوں میں مبتلا کیے جانے کے واقعات کا قرآن کریم میں متعدد بار ذکر فرمایا۔ انہی میں سے دو مقامات درجِ ذیل ہیں: i: ارشاد باری تعالیٰ: {مَا یُقَالُ لَکَ اِِلَّا مَا قَدْ قِیْلَ لِلرُّسُلِ مِنْ قَبْلِکَ}[2] [آپ کو وہی کچھ کہا جا رہا ہے، جو آپ سے پہلے رسولوں- علیہم السلام - سے کہا گیا]۔ تفسیرِ آیت: قاضی ابو سعود لکھتے ہیں: ’’ وَقَوْلُہٗ تَعَالٰی: {مَا یُقَالُ لَکَ… الخ} تَسْلِیَۃٌ لِّرَسُوْلِ اللّٰہِ صلي اللّٰه عليه وسلم عَمَّا
Flag Counter