Maktaba Wahhabi

444 - 505
جنہیں تم دیکھتے ہو، اُن میں سے کوئی ایسا ہے، جسے مصیبت نہ پہنچی ہو۔ اس راہ میں تم تنہا تو نہیں۔‘‘] امام ابن قیم کا بیان: اسی بارے میں حضرت امام رحمہ اللہ رقم طراز ہیں: ’’وَمِنْ عِلَاجِہٖ، أَنْ یُطْفِیئَ نَارَ مُصِیْبَتِہٖ بِبَرْدِ التَّأَسِّيْ بِأَہْلِ الْمَصَآئِبِ، وَلِیَعْلَمْ أَنَّہٗ فِيْ کُلِّ وَادٍ بَنُوْ سَعْدٍ، وَلْیَنْظُرْ یُمْنَۃً، فَہَلْ یَرٰی إِلَّا مِحْنَۃً؟ ثُمَّ لِیَعْطِفْ یُسْرَۃً، فَہَلْ یَرٰی إِلَّا حَسْرَۃً؟ وَأَنَّہٗ لَوْ فَتَّشَ الْعَالَمُ لَمْ یَرَفِیْہِمْ إِلَّا مُبْتَلٰی، إِمَّا بِفَوَاتِ مَحْبُوْبٍ، أَوْ حُصُوْلِ مَکْرُوْہٍ، وَأَنَّ شُرُوْرَ الدُّنْیَا أَحْلَامُ نَوْمٍ أَوْ کَظِلِّ زَائِلٍ، إِنْ أَضْحَکَتْ قَلِیْلًا، أَبْکَتْ کَثِیْرًا وَإِنْ سَرَّتْ یَوْمًا، سَائَ تْ دَھْرًا، وَإِنْ مَتَّعْتْ قَلِیْلًا، مَنَعَتْ طَوِیْلًا ، وَمَا مَلَأَتْ دَارًا خَیْرًۃً إِلَّا مَلَأَتْہَا عِبْرَۃً، وَلَا سَرَّتْہُ بِیَوْمِ سُرُوْرٍ إِلَّا خَبَّأَتْ لَہٗ یَومَ شَرُوْرٍ۔ قَالَ ابْنُ مَسْعُوْدٍ رضی اللّٰه عنہ : ’’ کُلُّ فَرْحَۃٍ تَرْحَۃٌ، وَمَا مُلِیئَ بَیْتٌ فَرْحًا إِلَّا مُلِیئَ تَرْحًا۔‘‘[1] [’’اس (یعنی مصیبت کی آگ اور اس سے لاحق ہونے والی پریشانی) کے علاج میں سے (ایک بات) یہ ہے، کہ مصیبت کی آگ کو مصیبت زدہ لوگوں کی کیفیت پر غور کرنے سے حاصل ہونے والی ٹھنڈک سے بجھائے۔ اسے چاہیے، کہ نوٹ کرے، کہ ہر وادی میں بنو سعد ہیں۔ اسے چاہیے، کہ دائیں جانب نظر دوڑائے، تو کیا وہ مصیبت کے سوا کچھ دیکھتا ہے؟ پھر وہ بائیں طرف رُخ پھیرے، تو کیا اسے حسرت کے علاوہ کچھ نظر آتا ہے؟
Flag Counter