Maktaba Wahhabi

460 - 505
مُقَارِنٌ لِلْعُسْرِ۔‘‘[1] [’’لفظ [مع] میں [آسانی] کے اس قدر جلدی آنے کی خبر دی گئی ہے، گویا کہ وہ [تنگی] کے ساتھ (ہی) ہے۔‘‘] مذکورہ بالا تفصیل سے لفظ [مع] کے لانے کی دو حکمتیں معلوم ہوتی ہیں: ا: ہر [تنگی] کے بعد [آسانی] کے قطعی اور یقینی طور پر آنے کی بنا پر۔ ب: ہر [تنگی] کے بعد [آسانی] کے انتہائی جلدی آنے کی وجہ سے۔ ۴: لفظ [یُسْرًا] کا نکرہ ہونا: دو مفسرین کے اقوال: i: علامہ رازی: ’’مَا مَعْنَی التَّنْکِیْرِ فِيْ الْیُسْرِ؟ جَوَابُہُ التَّفْخِیْمُ ، کَأَنَّہٗ قِیْلَ: إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ یُسْرًا عَظِیْمًا، وَأَيَّ یُسْرٍ۔‘‘[2] [’’[یسر] کے نکرہ ہونے کا معنیٰ (یعنی حکمت) کیا ہے؟ ’’اس کا جواب (یہ ہے)، کہ آنے والے آسانی کی فخامت (یعنی اس کے بہت بڑے ہونے کو واضح کرنے) کی خاطر، گویا کہ کہا گیا: [بلاشبہ ہر [تنگی] کے ساتھ [بہت بڑی آسانی] ہے، اور وہ (عظیم) آسانی ii: شیخ قاسمی: ’’تَنْکِیْر [یُسْراً] لِلتَّعْظِیْمِ، وَالْمُرَادُ یُسْرٌ عَظِیْمٌ، وَھُوَ یُسْرُ الدَّارَیْنِ۔‘‘[3]
Flag Counter