Maktaba Wahhabi

474 - 505
اُنہیں آ لیا اور اُن لوگوں میں سے (بھی)، جنہوں نے ظلم کیا، اُن پر بھی اُن کے کرتوتوں کا وبال ضرور آ پڑے گا اور وہ (اللہ تعالیٰ کو) ہرگز شکست نہیں دے سکتے۔ کیا انہیں معلوم نہیں، کہ بے شک اللہ تعالیٰ جس کے لیے چاہتے ہیں، روزی کشادہ کر دیتے ہیں اور (جس کے لیے چاہتے ہیں) تنگ کر دیتے ہیں۔ بے شک اس میں اُن لوگوں کے لیے یقینا کئی نشانیاں ہیں، جو ایمان رکھتے ہیں]۔ آیات کی تفسیر: دو مفسرین کے اقوال: i: علامہ رازی: جان لیجیے، کہ یہ اُن کے غلط طور اطوار میں سے ایک اور طرزِ عمل کا بیان ہے۔ وہ یہ ہے، کہ فقر و مرض کی مصیبت میں مبتلا ہونے پر، وہ اللہ تعالیٰ کی جانب لپکتے ہیں اور سمجھتے ہیں، کہ اِس مصیبت کو اُن کے سوا دُور کرنے والا کوئی نہیں۔ پھر جب اُنہیں اللہ تعالیٰ مال کی وسعت یا جان کی عافیت کی نعمت سے نوازتے ہیں، تو وہ (یعنی اُن میں سے ایک) سمجھتا ہے، کہ اُسے (جو کچھ حاصل ہوا ہے، وہ) تو صرف اُس کی کاریگری اور جدوجہد سے حاصل ہوا ہے۔ اگر مال ہو، تو وہ کہتا ہے: ’’یہ تو صرف میرے کمانے سے حاصل ہوا ہے۔‘‘ اگر صحت ہو، تو کہتا ہے: ’’بلاشبہ یہ تو فلاں علاج سے میسر آئی ہے۔‘‘ یہ بہت سنگین تناقض ہے، کیونکہ اُس نے درماندگی اور حاجت کے زمانے میں ہر چیز کی نسبت اللہ تعالیٰ کی جانب کی اور صحت و سلامتی کی حالت میں اُس کا تعلق اللہ تعالیٰ سے توڑ دیا اور اپنی کاری گری کی طرف منسوب کر لیا۔ یہ بہت ناپسندیدہ تناقض ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سختی اور آسانی میں اُن کے طرزِ عمل
Flag Counter