Maktaba Wahhabi

483 - 505
’’تم اپنے اُوپر اللہ تعالیٰ کی نعمت یاد کرو، جب انہوں نے تمہیں فرعونیوں سے نجات دی، جو تمہیں سخت عذاب دیتے تھے، کہ وہ تمہارے بیٹوں کو ذبح کرتے اور تمہاری عورتوں کو زندہ چھوڑ دیتے تھے اور اس میں تمہارے رب کی طرف سے بہت بڑی آزمائش تھی۔‘‘ اور جب تمہارے رب نے خبر دی: ’’یقینا اگر تم نے شکر کیا، تو میں بلاشبہ تمہیں ضرور زیادہ دوں گا اور یقینا اگر تم نے ناشکری کی، تو بے شک میرا عذاب یقینا بہت سخت ہے۔‘‘] اللہ جل جلالہٗ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو حکم دیا، کہ وہ اپنی قوم کو اُن کی عطا کردہ عظیم نعمتیں یاد دلائیں، کہ انہوں نے فرعونیوں سے اُنہیں نجات عطا فرمائی، جو کہ اُنہیں سنگین عذاب دیتے تھے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے اس حکمِ الٰہی کی تعمیل کی۔ علاوہ ازیں انہیں اللہ کریم کی جانب سے خبر دی، کہ اگر اُنہوں نے ملنے والی نعمت پر اللہ تعالیٰ کا شکر کیا، تو وہ نعمت میں اضافہ فرما دیں گے اور اگر اُنہوں نے ناشکری کی، تو وہ پہلے سے عطا کردہ نعمت بھی چھین لیں گے۔ آیات کی تفسیرمیں تین مفسرین کے اقتباسات: i: حافظ ابن کثیر: {وَ ذَکِّرْہُمْ بِاَیّٰمِ اللّٰہِ} یعنی اللہ تعالیٰ کی انہیں عطا کردہ عنایات اور نوازشات کی (یاددہانی) کے ساتھ (نصیحت کرو)۔ {لَئِنْ شَکَرْتُمْ لَاَزٍیْدَنَّکُمْ} یعنی یقینا اگر تم نے میری عطا کردہ نعمت کا شکر ادا کیا، تو میں بلاشبہ تمہیں ضرور اس (نعمت) سے مزید دوں گا۔ {وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ} (اور البتہ اگر تم نے) نعمتوں کی ناشکری کی، انہیں چھپایا (یعنی ان سے لاپرواہی کرتے ہوئے، انہیں نظر انداز کیا) اور ان کا انکار کیا۔
Flag Counter