Maktaba Wahhabi

506 - 505
قَبْلِکُمْ مَسَّتْہُمُ الْبَاْسَآئُ وَ الضَّرَّآئُ وَ زُلْزِلُوْا حَتّٰی یَقُوْلَ الرَّسُوْلُ وَالَّذِیْنَ اٰمَنُوْا مَعَہٗ مَتٰی نَصْرُ اللّٰہِ اَلَآ اِنَّ نَصْرَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ}[1] [ترجمہ: کیا تم نے گمان کر رکھا ہے، کہ تم جنت میں داخل ہو جاؤ گے، حالانکہ تم پر اُن لوگوں جیسی حالت نہیں آئی، جو تم سے پہلے تھے۔ انہیں تنگ دستی اور تکلیف پہنچی اور یہاں تک جھنجھوڑے گئے، کہ رسول اور جو لوگ ان کے ساتھ ایمان لائے، کہہ اٹھے: ’’اللہ تعالیٰ کی مدد کب ہو گی؟ سُن لیجیے: بے شک اللہ تعالیٰ کی مدد بہت قریب ہے]۔ اللہ تعالیٰ کی حمد کرنے اور شکر بجا لانے میں کوتاہی پر استغفار، (کیونکہ) انسانی کی جدوجہد، جس قدر بھی ہو، کمزور اور محدود ہے اور اللہ تعالیٰ کی نوازشات کی تو دائمی طور پر برکھا برس رہی ہے۔ (ارشاد باری تعالیٰ ہے: {وَ إِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَۃَ اللّٰہِ لَا تُحْصُوْہَا}[2] [ترجمہ: اور اگر تم اللہ تعالیٰ کی نعمت شمار کرو، تو تم اسے شمار نہ کر پاؤ گے]۔ سو اس کوتاہی پر بھی استغفار ہے۔ نصرت (و فتح) کے وقت استغفار کے حوالے سے ایک اور نکتہ یہ ہے، کہ اس میں فخر و مباہات کے وقت نفس کے لیے اشارہ اور کنایہ ہے، کہ یقینا وہ کوتاہی اور بے بسی کی حالت و کیفیت میں ہے۔ سو بہترین بات یہ ہے، کہ وہ اپنی کبریائی کو ختم کرے اور اپنے رب سے معافی طلب کرے۔ یہ بات فخر و مباہات کے شعور کی قوتوں کو روکے گی۔‘‘[3] آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا حکمِ ربانی پر عمل:
Flag Counter