Maktaba Wahhabi

66 - 505
’’[لِأَنَّہُمْ عَلِمُوْا أَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی إِنَّمَا اِبْتَلَاَھُمْ بِذُنُوْبِھِمْ۔]‘‘[1] ’’کیونکہ بلاشبہ وہ جان چکے ہیں، کہ درحقیقت اللہ تعالیٰ نے اُن کے گناہوں کی وجہ سے اُنہیں (مصیبت میں) مبتلا کیا ہے۔‘‘ ۲: ارشادِ باری تعالیٰ ہے: {ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ أَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَہُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ}[2] [خشکی اور تری میں لوگوں کی بد اعمالیوں کے باعث فساد پھیل گیا، تاکہ وہ (یعنی اللہ تعالیٰ) انہیں اُن کی کچھ کرتوتوں کا مزہ چکھائیں، شاید کہ وہ باز آ جائیں]۔ تفسیرِ آیت میں دو علماء کے اقوال: i: قاضی ابو سعود لکھتے ہیں: {ظَہَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ} جیسے قحط سالی، موتیں، بہت زیادہ آگ سے جلنا، غرق ہونا …، برکتوں کا ختم ہونا، نقصانوں یا گمراہی اور ظلم کا زیادہ ہونا {بِمَا کَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ} اُن کی نافرمانیوں کی نحوست یا اُن کی کرتوتوں کے سبب {لِیُذِیْقَہُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا} یعنی ان کی سزا کا کچھ حصہ، کیونکہ پوری سزا تو آخرت میں ہے۔ {لَعَلَّہُمْ یَرْجِعُوْنَ} (یعنی وہ لوٹ آئیں) اپنی (بُری) روش سے۔[3] ii: شیخ سعدی نے قلم بند کیا ہے: {ظَہَرَ} کھل کر سامنے آ گیا۔ {الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ} یعنی اُن کی معیشت کی بربادی، اُس کا بگاڑ، اور اُس
Flag Counter