Maktaba Wahhabi

80 - 505
تین مفسرین کے اقوال: i: علامہ قرطبی اس کی تفسیر میں رقم طراز ہیں: وَ الْآیَۃُ نَصٌّ فِيْ أَنَّ الشُّکْرَ سَبَبٌ لِّلْمَزِیْدِ، {وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ} وَعَدَ بِالْعَذَابِ عَلَی الْکُفْرِ کَمَا وَعَدَ بِالزِّیَادَۃِ عَلَی الشُّکْرِ۔[1] [آیت (شریفہ) اس بارے میں نص (یعنی قطعی طور پر دلالت کرتی) ہے، کہ شکر مزید (نعمتوں کے پانے) کا سبب ہے {وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِیْ لَشَدِیْدٌ} ناشکری پر عذاب کی وعید ہے۔ جس طرح کہ شکر پر اضافے کا وعدہ ہے۔‘‘] ii: قاضی ابو سعود نے قلم بند کیا ہے: ’’وَ اذْکُرُوْا حِیْنَ تَأَذَّنَ رَبُّکُمْ أَيْ آذَنَ إِیْذَانًا بَلِیْغًا لَا تَبْقٰی مَعَہٗ شَائِبَۃُ شُبْہَۃٍ لِمَا فِيْ صِیْغَۃِ التَّفَعُّلِ مِنْ مَّعْنَی التَّکَلُّفِ الْمَحْمُوْلِ فِيْ حَقِّہٖ سُبْحَانَہٗ عَلٰی غَایَتِہِ الَّتِيْ ھِيَ الْکَمَالُ۔‘‘[2] [’’تم یاد کرو، کہ جب تمہارے رب نے ایسے بلیغ انداز میں اعلان فرمایا، کہ جس کے بعد ذرّہ برابر شبہ کی گنجائش نہ رہی، کیونکہ صیغہ [تفعّل] میں [تکلّف] کا معنیٰ ہوتا ہے اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں اس کے استعمال کی صورت میں اس سے مراد، کسی بات کا درجۂ کمال کو پہنچنا ہوتا ہے۔‘‘] iii: علامہ شوکانی نے تحریر کیا ہے: اَلْمَعْنٰی لَئِنْ شَکَرْتُمْ إِنْعَامِيْ عَلَیْکُمْ بِمَا ذُکِرَ لَأَزِیْدَنَّکُمْ نِعْمَۃً إِلٰی نِعْمَۃٍ تَفَضُّلًا مِّنِّيْ، وَ لَئِنْ کَفَرْتُمْ ذٰلِکَ وَ جَحَدْتُّمُوْہُ إِنَّ
Flag Counter