Maktaba Wahhabi

85 - 505
’’[جَمْعُ قِلَّۃٍ] (کا صیغہ) استعمال کرنے میں اس حقیقت کی خبر دی گئی ہے، کہ جب تھوڑی تعدادمیں نعمتوں کی ناشکری، اُس عذاب کا موجب بنی ہے، تو پھر زیادہ تعداد میں نعمتوں کی ناشکری کے متعلق تمہارا گمان کیا ہے؟‘‘ گفتگو کا خلاصہ یہ ہے، کہ جو شخص اپنے آپ کو مصیبتوں سے محفوظ رکھنا چاہے، تو وہ اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں کو صرف اسی غرض کے لیے استعمال کرے، جس کے لیے انہیں پیدا کیا گیا۔ انہیں نافرمانی کا ذریعہ نہ بنائے۔ نعمتیں عطا فرمانے والے ربِّ کریم کا اپنی زبان، دل اور جسم کے سارے اعضاء کے ساتھ شکر بجا لائے۔ اللہ کریم ہمیں اور ہمارے اہل و عیال کو ایسے ہی کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ إِنَّہٗ قَرِیْبٌ مُّجِیْبٌ۔ د: دو اہل علم و فصل کے اقوال: i: امام ابن ابی الدنیا نے محمد بن ادریس سے روایت کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں روایت نقل کی گئی ہے، کہ انہوں نے ہمدان کے رہنے والے ایک شخص سے فرمایا: ’’إِنَّ النِّعْمَۃَ مَوْصُوْلَۃٌ بِالشُّکْرِ، وَالشُّکْرُ مُتَعَلَّقٌ بِالْمَزِیْدِ، وَھُمَا مَقْرُوْنَانِ فِيْ قَرْنٍ، فَلَنْ یَّنْقَطِعَ الْمَزِیْدُ مِنَ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ حَتّٰی یَنْقَطِعَ الشَّکْرُ مِنَ الْعَبْدِ۔‘‘[1] ’’بلاشبہ نعمت کو شکر کے ساتھ ملایا گیا ہے اور شکر (نعمتوں میں) زیادتی کے ساتھ جڑا ہوا ہے اور یہ دونوں ایک لڑی میں پروئے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کی جانب سے تب تک نعمتوں میں اضافے کا سلسلہ منقطع نہ ہو گا، جب تک بندے کی جانب سے شکر کا سلسلہ منقطع نہ ہو۔‘‘ ii: امام ابن ابی الدنیا نے حضرت عمر بن عبدالعزیز سے روایت نقل کی ہے، کہ
Flag Counter