Maktaba Wahhabi

119 - 191
۱۸۔ اسلامی ریاست کا …مناسب قوت و طاقت موجود ہونے پر… دیگر ادیان کے لوگوں اور حکام کو تین میں سے ایک بات لازمی طور پر قبول کرنے کی دعوت دینا ۱۹۔ اتباع سنت میں گفت و شنید،سودے بازی کا خارج از بحث ہونا ۲۰۔ پیغام دعوت پہنچانے والے قاصد کی جرأت،شجاعت،بے باکی اور غیر اللہ کے خوف سے دلی کا خالی ہونا د:معرکۂ یرموک[1] میں: اس بارے میں ذیل میں دو واقعات ملاحظہ فرمائیے: i:ابو عبیدہ اور ان کے ساتھیوں کا بغرضِ دعوت رومی امیر کے پاس جانا: حافظ ابن کثیر نے ذکر کیا: ’’وَ لَمَّا تَقَارَبَ النَّاسُ تَقَدَّمَ أَبُوْ عُبَیْدَۃَ وَ یَزِیْدُ ابْنُ أَبِيْ سُفْیَانَ،وَ مَعَہُمَا ضَرَارُ بْنُ الْأَزْوَرِ،وَ الْحَارِثُ بْنُ ہِشَامٍ،وَ أَبُوْ جَنْدَلِ بْنُ سُہَیْلٍ رضی اللّٰه عنہما،وَ نَادَوْا، ’’إِنَّا نُرِیْدُ أَمِیْرَکُمْ لِنَجْتَمِعَ بِہٖ۔‘‘ [’’جب لوگ(یعنی مسلمانوں اور رومیوں،دونوں گروہوں کے لشکر)ایک دوسرے کے قریب ہوئے،تو ابوعبیدہ اور زید بن ابی سفیان آگے بڑھے اور اُن دونوں کے ہمراہ ضرار بن ازور،حارث بن ہشام اور ابو جندل بن سہیل رضی اللہ عنہما تھے۔انہوں نے پکارا: ’’یقینا ہم آپ کے سپہ سالار سے گفت و شنید کی غرض سے ملنا چاہتے ہیں۔‘‘] فَأُذِنَ لَہُمْ فِيْ الدُّخُوْلِ عَلٰی تَذَارَقَ،وَ إِذَا ہُوَ جَالِسٌ فِيْ خَیْمَۃٍ مِنْ حَرِیْرٍ،
Flag Counter