Maktaba Wahhabi

149 - 191
لوگوں کو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے(بھی)وعظ و نصیحت فرمائی۔انہوں نے فرمایا: ’’سَارِعُوْا إِلَی الْحُوْرِ الْعِیْنِ وَ جَوَارِ رَبِّکُمْ عَزَّوَجَلَّ فِيْ جَنَّاتِ النَّعِیْمِ۔مَا أَنْتُمْ إِلٰی رَبِّکُمْ فِيْ مَوْطِنٍ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِنْکُمْ فِيْ مِثْلِ ہٰذَا الْمَوْطِنِ۔أَلَا وَ إِنَّ لِلصَّابِرِیْنَ فَضْلَہُمْ۔‘‘[1] [’’نعمتوں والی جنتوں میں موٹی موٹی آنکھوں والی حوروں اور اپنے رب عزوجل کے پڑوس کی جانب دوڑ لگا دیجیے۔تم کسی بھی جگہ میں اللہ تعالیٰ کو اس قدر محبوب اور عزیز نہیں،جس قدر یہاں ہو۔ سنو! یقینا صبر کرنے والوں کی بڑی فضیلت ہے۔‘‘] تین دیگر فوائد: ۱۔ میدانِ جنگ میں دعوت ۲۔ اہل ایمان و خیر کے لیے ثابت قدمی اور تقویت کے لیے وعظ و نصیحت ۳۔ اسلوب ترغیب کا استعمال ۶۔معرکۂ قادسیہ میں: اس سلسلے میں ذیل میں تین مثالیں ملاحظہ فرمائیے: i:ایک شخص کا وعظ: امام طبری نے معرکۂ قادسیہ کے متعلق روایات ذکر کرتے ہوئے نقل کیا ہے: ’’وَ أَخَذَ الْمُسْلِمُوْنَ مَصَافَّہُمْ،وَ نَادٰی مُنَادِیْہِ:’’أَلَا إِنَّ الْحَسَدَ لَا یَحِلُّ إِلَّا عَلَی الْجِہَادِ فِيْ أَمْرِ اللّٰہِ۔یَآ أَیُّہَا النَّاسُ! فَتَحَاسَدُوْا وَ تَغَایَرُوْا عَلَی الْجِہَادِ۔‘‘[2]
Flag Counter