Maktaba Wahhabi

186 - 191
اس حدیث میں بھی ہم دیکھتے ہیں،کہ حضرت ابومالک اشعری رضی اللہ عنہ نے بوقتِ موت اپنے قبیلے کے لوگوں کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث پہنچائی۔علاوہ ازیں انہیں یہ تلقین بھی فرمائی،کہ اُن سے اُسے سننے والے ان لوگوں کو بھی سنا دیں،جنہوں نے اُن سے اس حدیث کو نہیں سنا۔ چار دیگر فوائد: ۱۔ توجہ مبذول کروانے کی خاطر مخاطب لوگوں کو اُن کے قبیلے کے نام کے ساتھ پکارنا ۲۔ مخاطبین کے ساتھ اپنے تعلق کو اجاگر کر کے یہ اشارہ دینا،کہ اس کا بات بیان کرنا،باہمی تعلق کی پاس داری کرتے ہوئے،محض جذبہ خیرخواہی اور ہمدردی کی وجہ سے ہے۔ ۳۔ اپنے قبیلے کے لوگوں کو دعوت دینے کا اہتمام ۴۔ دین کی بات کا سننے والے کا دوسروں کو پہنچانے کا پابند ہونا ۱۳۔ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کا مرض الموت میں حدیث بیان کرنا: امام احمد نے یوسف بن عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا: ’’أَتَیْتُ أَبَا الدَّرْدَائِ فِيْ مَرَضِہِ الَّذِيْ قُبِضَ فِیْہِ،فَقَالَ لِيْ: [’’میں ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کے پاس ان کی اس بیماری میں حاضر ہوا،جس میں وہ فوت ہوئے،تو انہوں نے مجھ سے فرمایا: ’’یَا ابْنَ أَخِيْ! مَا أَعْمِدُکَ فِيْ ہٰذَا الْبَلَدِ؟ …أَوْ مَا جَآئَ بِکَ؟‘‘… [’’اے میرے بھتیجے! تیرا اس شہر میں کیا قصد ہے؟ … یا تجھے کون سی چیز
Flag Counter