Maktaba Wahhabi

51 - 191
اس کے بعد ارشاد فرمایا،اس لیے دونوں طرح جائز ہے۔[1] حضراتِ محدثین رحمہم اللہ نے دونوں حدیثوں میں بظاہر تعارض رفع کرنے کی غرض سے اور بھی وجوہات[2] ذکر کی ہیں،لیکن اس وقت ہمارے پیشِ نظر بات یہ ہے،کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دن کے وقت نمازِ استسقاء کے موقع پر خطبہ ارشاد فرمایا۔فَصَلَوَاتُ رَبِّيْ وَ سَلَامُہٗ عَلَیْہِ۔ دونوں حدیثوں میں دیگر فوائد: ۱۔ عیدگاہ میں دعوتِ دین دینا ۲۔ میسر آنے والے موقع سے دعوتِ دین میں استفادہ ۳۔ دینی و دعوتی امور میں تنظیم و ترتیب۔نمازِ استسقاء کے لیے نکلنے کی خاطر دن کا ۴۔ دوران گفتگو داعی کا دیگر لوگوں کے مقابل نمایاں جگہ اور حالت میں ہونا ۵۔ دعوت کے آغاز میں جامع مگر مختصر تمہید۔ vii:سورج گرہن کے موقع پر خطبہ: اس حوالے سے ذیل میں تین احادیث ملاحظہ فرمائیے: i:امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت نقل کی ہے،کہ بلاشبہ انہوں نے بیان کیا: ’’خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِی عَہْدِ رَسُولِ اللّٰهِ صلى اللّٰه عليه وسلم،فَصَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰهِ صلى اللّٰه عليه وسلم بِالنَّاسِ،فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ،ثُمَّ رَکَعَ فَأَطَالَ الرُّکُوعَ،ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِیَامَ …وَہُوَ دُونَ الْقِیَامِ الْأَوَّلِ… ثُمَّ رَکَعَ،فَأَطَالَ الرُّکُوعَ،وَہُوَ دُونَ الرُّکُوعِ
Flag Counter