Maktaba Wahhabi

118 - 177
ہ:واپسی پر غدیر خُم میں خطبہ: امام مسلم نے حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’قَامَ رَسُولُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم یَوْمًا فِینَا خَطِیبًا بِمَآئٍ یُدْعٰی خُمًّا بَیْنَ مَکَّۃَ وَالْمَدِینَۃِ، فَحَمِدَ اللّٰہَ وَاَثْنٰی عَلَیْہِ وَوَعَظَ وَذَکَّرَ، ثُمَّ قَالَ: ’’اَمَّا بَعْدُ، أَ لَا اَیُّہَا النَّاسُ! فَإِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ یُوشِکُ أَنْ یَّاْتِيَ رَسُولُ رَبِّي فَاُجِیبَ، وَأَنَا تَارِکٌ فِیکُمْ ثَقَلَیْنِ:أَوَّلُہُمَا کِتَابُ اللّٰہِ، فِیہِ الْہُدٰی وَالنُّورُ، فَخُذُوا بِکِتَابِ اللّٰہِ وَاسْتَمْسِکُوا بِہٖ۔‘‘ فَحَثَّ عَلَی کِتَابِ اللّٰہِ وَرَغَّبَ فِیہِ۔ ’’ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خطبہ ارشاد فرمانے کی خاطر مکہ اور مدینہ کے درمیان خم نامی[1] چشمے پر کھڑے ہوئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کی اور وعظ و نصیحت فرمائی۔ پھر فرمایا: ’’اما بعد! خبرداراے لوگو! سنو:بے شک میں تو بشر ہی ہوں، قریب ہے، کہ اللہ تعالیٰ کا بھیجا ہوا(یعنی ملک الموت)آئے اور میں(اس کے ذریعہ آئی ہوئی دعوت کو)قبول کرلوں۔ میں تم میں دو بھاری چیزیں چھوڑ(کر جا)رہا ہوں:ان دونوں میں سے پہلی اللہ تعالیٰ کی کتاب ہے، اس میں ہدایت اور نور ہے، تم اللہ تعالیٰ کی کتاب کو تھامو اور اسے مضبوطی سے پکڑے رکھو۔‘‘
Flag Counter