Maktaba Wahhabi

125 - 177
اس واقعہ میں دیگر چار فوائد: ۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی لوگوں کے اسلام کے لیے دلی خواہش اور بے مثال جستجو۔ ۲: دعوتِ دین دیتے ہوئے بدترین دشمن کے احترام کا بھی خیال رکھنا۔ ۳: شدید ترین دشمن کی اسلام اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت کے متعلق شہادت۔ ۴: دنیاوی جاہ و جلال کا دینِ حق کی عداوت کا سبب ہونا۔ ب:راستے میں ابوذر رضی اللہ عنہ کے لیے انفاق فی سبیل اللہ [1] کی اہمیت کا بیان: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’کُنْتُ أَمْشِي مَعَ النَّبِیِّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم فِي حَرَّۃِ الْمَدِینَۃِ، فَاسْتَقْبَلَنَا أُحُدٌ، فَقَالَ:یَا أَبَا ذَرٍّ!‘‘ ’’میں مدینہ(طیبہ)کے مضافات میں سیاہ پتھروں والی زمین پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہا تھا، کہ(جبل)احد ہمارے سامنے آیا، تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اے ابوذر!‘‘ قُلْتُ:’’لَبَّیْکَ یَا رَسُولَ اللّٰهِ! صلي اللّٰهُ عليه وسلم۔‘‘ میں نے عرض کیا:’’یارسول اللہ! میں حاضر ہوں، میں حاضر ہوں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مَا یَسُرُّنِي أَنَّ عِنْدِيْ مِثْلَ أُحُدٍ ہَذَا ذَہَبًا تَمْضِيْ عَلَيَّ ثَالِثَہٌ، وَعِنْدِيْ مِنْہُ دِینَارٌ، إِلَّا شَیْئًا أَرْصُدُہُ لِدَیْنٍ، إِلَّا أَنْ أَقُولَ بِہِ فِيْ عِبَادِ اللّٰهِ ہَکَذَا وَہَکَذَا وَہَکَذَا۔ عَنْ یَمِیْنِہِ وَعَنْ شِمَالِہِ، وَمِنْ خَلْفِہِ۔‘‘
Flag Counter