Maktaba Wahhabi

35 - 177
پاس پہنچے اور اسے دعوتِ دین دی۔ شیخ جزائری رقم طراز ہیں: مِنْ ہِدَایَۃِ الآیَاتِ شَرْعِیَّۃُ إِتْیَانِ الظَّالِمِ، وَأَمْرُہُ وَنَہْیُہُ وَالصَّبْرُ عَلیٰ أَذَاہُ۔[1] ان آیات سے حاصل ہونے والی راہ نمائی میں سے یہ ہے، کہ ظالم کے پاس جا کر اسے(خیر کا)حکم دیا جائے،(برائی سے)روکا جائے اور اس کی طرف سے آنے والی تکلیف پر صبر کیا جائے۔ اس واقعہ میں دیگر چھ فوائد: ۱۔ دعوتِ دین کا آغاز نرمی سے کیا جائے۔ ۲۔ دعوتِ حق دینے والوں کے لیے رب عظیم کی تائید و نصرت کا ہونا۔ ۳۔ داعی کا نامعلوم باتوں کا علم اللہ تعالیٰ کو سونپنا۔ ۴۔ دعوت دیتے ہوئے اللہ تعالیٰ کی صفات اور قدرت کا تذکرہ کرنا۔ ۵۔ دشمنانِ حق کا دعوتِ دین دینے والوں پر دہشت گردی اور زمین میں فساد بپا کرنے کا الزام لگانا۔ ۶۔ دشمنانِ حق کا آوازِ حق کو بزورِ قوت خاموش کرنے کا گھمنڈ اور زعم۔ ب:دربارِ نجاشی میں جعفر رضی اللہ عنہ کا دعوتِ دین دینا: امام احمد نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نجاشی[2]کی طرف بھیجا۔ ہم کم و بیش اسّی
Flag Counter