عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی دائیں جانب تھے:’’میرے باپ اور میری ماں(آپ پر قربان ہوجائیں)اور دو۔‘‘[1]
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’وَاثْنَیْنِ۔‘‘[2]
’’اور دو(بھی)۔‘‘
اس واقعہ میں یہ واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم انصاری خاتون کے بیٹے کی وفات پر گریہ و زاری کی خبر سن کر انہیں تسلی دینے اور سمجھانے کی غرض سے ان کے ہاں تشریف لے گئے۔
اس واقعہ میں دیگر چار فوائد:
۱: آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل تواضع۔
۲: دعوتی مشن میں ساتھیوں کو شریک کرنا۔
۳: سامع یا مخاطب کے اشکال پیش کرنے پر اظہار خفگی کی بجائے اس کا تسلی بخش جواب دینا۔
۴: مفید سوال سننا اور اس کا جواب دینا۔
ح:ابن عمرو رضی اللہ عنہما کے ہاں روزوں میں اعتدال کی تلقین کی خاطر تشریف آوری:
امام مسلم نے حضرت عبد اللہ بن عمروبن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا:
’’أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم ذُکِرَ لَہُ صَوْمِيْ، فَدَخَلَ عَليَّ۔ فَأَلْقَیْتُ
|