Maktaba Wahhabi

74 - 177
تشریف لے جانا، اس کے ہمراہ زمین پر بیٹھنا، پیش کردہ تکیے کو مکمل طور پر لینے کی بجائے اسے اپنے اور شاگرد کے درمیان رکھنا، یہ سب باتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثال تواضع پر دلالت کرتی ہیں۔ ط:بنونجار کے بیمار شخص کے ہاں جاکر اسے دعوتِ توحید دینا: امام احمد نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے: ’’أَنَّ النَّبِيَّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم دَخَلَ عَلٰی رَجُلٍ مِنْ بَنِيْ النَّجَّارِ یَعُوْدُہُ، فَقَالَ لَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلي اللّٰهُ عليه وسلم: ’’یَا خَالُ! قُلْ:’’لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ۔‘‘ ’’بے شک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بنو نجار کے ایک شخص کی عیادت کی غرض سے اس کے ہاں تشریف لے گئے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا: ’’اے ماموں(جان)! آپ [لَا إِلٰہَ إِلَّا اللّٰہُ] [1] پڑھ لیجیے۔‘‘ انہوں نے کہا: ’’أَوَ خَالٌ أَنَا أَوْ عَمٌّ؟‘‘ ’’کیا میں ماموں ہوں یا چچا؟‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لَا، بَلْ خَالٌ۔‘‘ ’’نہیں، بلکہ(آپ)ماموں ہیں۔‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے کہا: ’’قُلْ:لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ۔‘‘
Flag Counter