Maktaba Wahhabi

84 - 177
’’میرے بھتیجے نے ہم سے جھوٹ نہیں بولا، سو آپ واپس چلے جائیے۔‘‘ اس حدیث سے یہ بات واضح ہے، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم قریشِ مکہ کو ان کی اجتماع گاہ میں دعوتِ حق دیتے تھے۔ قریش کی شکایت کے الفاظ: [بے شک آپ کا بھتیجا ہماری مجلس میں ہمیں اذیت دیتا ہے۔] اس بات پر دلالت کرتے ہیں، کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ایک دو مرتبہ نہیں، بلکہ کثرت سے ان کی مجلس میں دعوتِ حق دے چکے تھے۔ فصلوات ربی وسلامہ علیہ۔ اس واقعہ میں دیگر دو فائدے: ۱: قریشِ مکہ کا شدید تعصب، ہٹ دھرمی اور ضد۔ ۲: دعوتِ حق پہنچانے کے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا بے مثال عزم و استقلال۔ ب:مسلمانوں، بت پرستوں، یہودیوں اور منافقین پر مشتمل مجلس میں دعوت دین: امام بخاری اور امام مسلم نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے، کہ انہوں نے بیان کیا: ’’قِیْلَ لِلنَّبِيِّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم:’’لَوْ أَتَیْتَ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ أَبَيٍّ۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا گیا:’’اگر آپ عبد اللہ بن ابی کے ہاں تشریف لے جائیں۔‘‘ ’’فَانْطَلَقَ إِلَیْہِ النَّبِيُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم، وَرَکِبَ حِمَارًا۔ فَانْطَلَقَ الْمُسْلِمُوْنَ یَمْشُوْنَ مَعَہُ وَہِيَ أَرْضٌ سَبَخَۃٌ فَلَمَّا أَتَاہُ النَّبِيُّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم، قَالَ:’’إِلَیْکَ عَنِّي، وَاللّٰہِ! لَقَدْ آذَانِيْ نَتْنُ حِمَارِکَ۔‘‘ ’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک گدھے پر سوار ہوکر اس کی جانب روانہ ہوئے۔
Flag Counter