Maktaba Wahhabi

90 - 177
ج:سوق مجنہ میں دعوتِ دین: حضرات ائمہ احمد، ابن حبان اور حاکم نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے روایت نقل کی ہے: ’’أَنَّ النَّبِیَّ صلي اللّٰهُ عليه وسلم لَبِثَ عَشْرَ سَنِیْنَ یَتَتَبِّعُ النَّاسَ فِيْ مَنَازِلِہِمْ فِيْ الْمَوْسِمِ، وَمَجِنَّۃَ، وَعُکَاظٍ، [وَ] فِيْ مَنَازِلِہِمْ [بِمِنَی]، یَقُوْلُ:’’مَنْ یُؤْوِیْنِيْ؟ مَنْ یَنْصُرُنِيْ حَتّٰی أَبلِّغُ رِسَالَاتِ رَبِّيْ وَلَہُ الْجَنَّۃُ؟‘‘ ’’بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دس سال تک موسم(حج)، مجنہ اور عکاظ میں لوگوں کے پیچھے ان کی رہائش گاہوں اور منیٰ میں ان کی جائے سکونت میں جاتے رہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے:’’مجھے کون پناہ دیتا ہے؟ میری مدد کون کرتا ہے، یہاں تک کہ میں اپنے رب کے پیغامات کو پہنچالوں، تو اس کے لیے جنت ہے۔‘‘ ’’فَلَا یَجِدُ صلي اللّٰهُ عليه وسلم أَحَدًا یَنْصُرُہُ وَلَا یُؤْوِیْہِ، حَتَّی إِنَّ الرَّجُلَ لَیَرْحَلُ مِنْ مِصْرَ أَوْ مِنَ الْیَمَنِ إِلٰی ذِيْ رَحِمِہِ، فَیَأْتِیْہِ قَوْمُہُ، فَیَقُوْلُوْنَ لَہُ:’’اِحْذَرْ غُلَامَ قُرَیْشٍ! لَا یَفْتِنْکَ۔‘‘ ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نصرت کرنے اور پناہ دینے والا نہ پاتے، یہاں تک کہ آدمی مصر یا یمن سے اپنے قرابت داروں کے پاس جاتا، تو اس کی قوم کے لوگ اس کے پاس پہنچ کر کہتے:’’قریشی جوان سے بچنا، وہ تمہیں فتنہ میں مبتلا نہ کردے۔‘‘ ’’وَیَمْشِيْ صلي اللّٰهُ عليه وسلم بَیْنَ رِحَالِہِمْ یَدْعُوْہُمْ إِلَی اللّٰہِ، فَیُشِیْرُوْنَ
Flag Counter