Maktaba Wahhabi

117 - 160
زندگی میں عمل کے لیے پیدا کیا گیا۔اس طرح انھوں نے اللہ تعالیٰ کی تخلیق کردہ انسانی فطرت کے برعکس طرزِ عمل اختیار کیا۔اسی لیے حدود سے تجاوز کرنے والے قرار پائے۔ایک دوسری آیت میں انہیں اسراف کرنے والی قوم کہا گیا،اور ایک اور مقام پر انہیں سنت الہٰیہ اور ان کے نظام سے بے خبر قوم ٹھہرایا گیا۔‘‘ ۳:سورۃ العنکبوت میں ہے: {وَلُوْطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِہٖٓ إِنَّکُمْ لَتَاْتُوْنَ الْفَاحِشَۃَ مَا سَبَقَکُمْ بِھَا مِنْ اَحَدٍ مِّنَ الْعٰلَمِیْنَ۔أَئِنَّکُمْ لَتَاْتُوْنَ الرِّجَالَ وَتَقْطَعُوْنَ السَّبِیْلَ وَتَاْتُوْنَ فِیْ نَادِیْکُمُ الْمُنْکَرَ} [1] ’’ اور لوط علیہ السلام کو(بھیجا) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا:’’ بے شک تم تو اس بے حیائی کا ارتکاب کرتے ہو،جو تم سے پہلے جہانوں میں سے کسی نے نہیں کی۔کیا بے شک تم واقعی مردوں کے پاس آتے ہو اور راستہ کاٹتے ہو اور اپنی مجلس میں برا کام کرتے ہو؟ ‘‘ مذکورہ بالا آیات میں یہ بات واضح ہے،کہ حضرت لوط علیہ السلام نے اپنی قوم میں پھیلی ہوئی برائی سے روکنے کے لیے اپنی دعوت میں خصوصی اہتمام کیا۔ ج:شعیب علیہ السلام کا قوم کو ماپ تول میں کمی سے روکنا: حضرت شعیب علیہ السلام کی قوم میں ماپ تول میں کمی کی بیماری عام تھی۔توحید و رسالت کی دعوت کے بعد انھوں نے اس بات سے اپنی قوم کو روکنے کی طرف خصوصی توجہ دی۔یہ حقیقت متعدد آیاتِ کریمہ سے واضح طور پر معلوم ہوتی ہے۔ذیل میں تین مقامات سے آیات پیش کی جارہی ہیں:
Flag Counter