Maktaba Wahhabi

105 - 110
موضع زمین دار تھے۔مولانا اس کا کچھ بھی لحاظ نہ کرتے کہ اتنے بڑے زمین دار کے یہ صاحبزادے ہیں،ان سے یہ بڑی خدمت کیوں لی جائے؟ نہ مجھ کو کوئی گرانی محسوس ہوئی،نہ میرے والد صاحب نے اس کا کوئی خیال کیا،حالانکہ اس وقت کی زمین داری بڑی شان کی ہوا کرتی تھی۔ایک چھوٹی بادشاہت اور نوابوں کی سی کیفیت ہوا کرتی تھی۔ایسے وقت میں میں نے یہ خدمت انجام دی اور مجھے اس پر فخر ہے۔سچ کہا کسی فارسی شاعر نے ع ہر کہ خدمت کرد او مخدوم شد ہر کہ خود را دید او محروم شد ’’ہر خدمت گزار مخدوم بنا،ہر خود پسند شخص محروم رہا۔‘‘ اس کے بعد میں مصباح الہدیٰ مدن پورہ بنارس پہنچا،وہاں مولانا محمد منیر خاں بنارسی میرے استاد تھے۔مولانا حبیب اﷲ صاحب چھپراوی اور مولانا مصباح صاحب میرے فارسی وغیرہ کے استاد تھے۔یہ تینوں حضرات بہت شفیق و مہربان تھے۔بڑی حکمت و محنت سے کام کرتے تھے۔مشکل سے کبھی مولانا حبیب اﷲ صاحب نے گوشمالی کر دی ہو،باقی اصحاب نے مارنے پیٹنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی کے اساتذہ کی تربیت بنارس کے بعد مدرسہ دار الحدیث رحمانیہ دہلی میں داخل ہوا،وہاں حسبِ منشا میرا داخلہ ہو گیا۔میں نے ممتحن مولانا عبدالرحمان صاحب نحوی کے پاس شرح وقایہ،متنبی،نور الانوار اور ترمذی شریف وغیرہ کتابوں کا امتحان دیا۔امتحان لینے
Flag Counter