Maktaba Wahhabi

106 - 110
کے بعد مولانا نے فرمایا:تم کس جماعت میں داخلہ چاہتے ہو؟ میں نے عرض کی:جماعتِ سابعہ میں،تو مولانا نے مجھ سے فرمایا:تم کو کتابیں اچھی طرح یاد ہیں اور تمھارے جوابات صد فی صد صحیح ہیں،لہٰذا تم چاہے سابعہ میں داخلہ لے لو یا ثامنہ میں لے لو،ہماری طرف سے اجازت ہے۔ استاذ معقول و منقول،علامہ نذیر احمد رحمانی کی ایک بے مثال تربیت میں دار الحدیث رحمانیہ دہلی میں پڑھ رہا تھا،عصر کا وقت تھا،علامہ نذیر احمد رحمانی عصر کی نماز کے لیے وضو کر رہے تھے اور ہم لوگ دو چار طلبہ وضو کر کے اپنے کمروں سے نکل آئے۔اسی دن حضرت شیخ الاسلام فاتح قادیان،شیرِ پنجاب علامہ ابو الوفاء ثناء اﷲ صاحب امرتسری رحمہ اللہ کی دہلی میں تشریف لانے کی خبر تھی اور یہ اطلاع تھی کہ فلاں جگہ خطاب ہو گا،اس زمانے میں کہ جب میں آٹھویں جماعت میں پڑھ رہا تھا،مجھے شعور و ادراک چاہیے تھا کہ اتنے بڑے امامِ وقت اور اتنے بڑے فاضل روزگار کے لیے بلند سے بلند لفظوں کا استعمال کروں،لیکن میں نے اس زمانے میں شعور و ادراک کھو رکھا تھا،جو شعور آج کی عمر میں نصیب ہوا،اس امامِ زمانہ پر آج ہم لوگ فخر کرتے ہیں اور وہ پورے ہندوستان میں جماعت اہلِ حدیث کے دلوں کے امیر تھے،ہر شخص ان کے لیے اپنے گوشۂ دل میں جگہ پاتا ہے،ان کی علمی عظمت و جلالت کی وجہ سے سرِ افتخار بلند بلند رہتا ہے۔ الغرض میں نے غلطی سے مولانا سے تذکرہ کیا کہ آج اخبار میں خبر آئی ہے کہ دہلی میں مولانا ثناء اﷲ صاحب آئیں گے۔اتنی بات میری زبان سے
Flag Counter