Maktaba Wahhabi

108 - 110
استاذ معقول مولانا عبدالسلام صاحب درانی کی حکیمانہ تعلیم اور نظرِ تربیت مولانا عبدالسلام صاحب دُرانی کابلی،نادر شاہ کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے،وہ دہلی میں کسی اچھے مدرسے میں مدرس تھے۔جب مولانا سکندر علی ہزاروی مرحوم نے درس چھوڑ دیا تو میاں صاحب مرحوم رحمہ اللہ نے معقولات پڑھانے کے لیے مولانا عبدالسلام درانی کو تجویز کیا۔یہ معقولات کی سب کتابیں صدرا،شمس بازغہ،حمداﷲ،قاضی مبارک اور فلسفہ کی کتاب اشارات،علمِ کلام کی کتاب شرح مواقف وغیرہ کا درس دیتے تھے اور مشکل سے مشکل مباحث کو چند منٹ میں حل کر دیا کرتے تھے۔وہ اس نمونے کے مردِ عاقل تھے جس کو عارف شیرازی نے اس شعر میں پیش کیا ہے ع گرچہ عقلش ہندسہ گیتی کند بحرِ طفل نو پدر تی تی کند یعنی وہ اپنی عقل و فکر سے زمین و آسمان کی گردش وغیرہ کے مسائل پر اگرچہ عبور رکھتے ہیں،لیکن نئے بچے کو سکھانے پڑھانے کے لیے اسی کی زبان میں تی تی تو تو وغیرہ کیا کرتے ہیں۔ مولانا محترم مرحوم سے میں نے شرح مواقف اور شرح اشارات پڑھی۔جن مسائل و مباحث کو نہیں سمجھ سکتا تھا،اس کو دوبارہ پوچھتا تھا۔کبھی کبھی میرے ساتھی جھنجھلا کر مجھ سے کہتے تھے:استاد کو کیوں پریشان کرتے ہو؟ چلو میں سمجھا
Flag Counter