Maktaba Wahhabi

32 - 110
’’إِنَّ الرَّجُلَ یَطْلُبُ الْعِلْمَ لِغَیْرِ اللّٰہِ فَیأبیٰ عَلَیْہ الْعلْمُ حَتّٰی یَکُوْنُ لِلّٰہِ‘‘ ’’جب کوئی شخص غیر اﷲ کے لیے(رضائے الٰہی کے حصول کی غرض سے نہیں،بلکہ دنیوی مفاد و اغراض کی خاطر علمِ دین حاصل کرتا ہے) تو علمِ دین اس کا زیور بننے سے انکار کر دیتا ہے(یعنی وہ علمِ دین کی خیر و برکت سے محروم رہتا ہے)۔‘‘ لہٰذا دین کے طالبِ علم کے لیے ضروری ہے کہ وہ نیت میں اخلاص پیدا کرے اور ہمیشہ اپنے اخلاص کو ٹٹولتا اور اس کی جانچ پڑتال کرتا رہے،کیوں کہ یہ انتہائی بامشقت کام ہے،جیسا کہ حضرت سفیان ثوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’مَا عَالَجْتُ شَیْئًا عَليّ مِنْ نِیَّتِيْ‘‘ ’’میرے لیے سب سے مشکل کام اپنی نیت کی اصلاح ہے۔‘‘ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’وَأَمَّا سَعَادَۃُ الْعِلْمِ فَلاَ یُوَرِّثُک إِیَّاھَا إِلاَّ بذلُ الْوُسْعِ،وَصدقُ الطَّلبِ،وَصِحَّۃُ النیۃِ‘‘[1] ’’علم کی سعادت کے حصول کے لیے محنت و کوشش،طلبِ صادق اور نیت کا صحیح ہونا ضروری ہے۔‘‘ 2۔تقویٰ اور خشیتِ الٰہی: نیکی اور تقویٰ طالب علم کا زادِ راہ اور حصولِ علم کا بہترین وسیلہ اور ذریعہ
Flag Counter